خلاصہ: جس وقت انسان اپنے کو بے نياز سمجھ ليتا ہے تو سرکشي کرنے لگتا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
انسان کي خلقت کا مقصد ہدايت اور تکامل ہے، اور ہدايت و تکامل اس وقت حاصل ہوتا ہے جس وقت لوگ اللہ کی نشانیوں کي معرفت حاصل کرینگے اور اللہ کے بتائے ہوئے احکام پر عمل کرینگے.
کبھي لوگ گناہ اور معصيت کے نتيجہ ميں راہ حق سے منحرف ہو جاتے ہيں اور کبھی عيش و آرام اور اقتصادي اور مادي لذتوں سے بہرہ مند ہونے کی بناء پر اور کبھی ان کی پسدیدہ چیزیں آسانی سے فراہم ہونے کی بناء پر خدا اور معنويات کي طرف بہت کم توجہ ديتے ہيں، ايسے وقت ميں انساني اور الٰہي خصلتيں ان کے اندر دھيرے دھيرے کمزور ہونے لگتي ہيں اور آخر کار فراموشي کي نذر ہو جاتي ہيں، نتيجہ ميں ان کے اندر کفر و ضلالت اور سرکشي و گمراہي پيدا ہو جاتي ہے، جس کے بارے میں خداوند متعال قرآن مجيد میں اس طرح ارشاد فرمارہا ہے: «كَلَّآ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَيَطْغٰٓى اَنْ رَّاٰہُ اسْتَغْنٰى[سورۂ علق، آیت:۷،۶] بے شک انسان سرکشی کرتا ہے کہ اپنے کو بے نیاز خیال کرتا ہے»، جس وقت انسان اپنے کو بے نياز سمجھ ليتا ہے تو سرکشي کرنے لگتا ہے، اگر ايک معاشرہ اور امت کي اکثريت پر سرکش اور استکباري فکر حاکم ہو تو خداوند متعال کا لطف اور اس کي عنايت اس بات کا سبب بنتي ہے کہ کسي بھي طرح سے انسانوں کو ہوشيار کرے، ان کو خواب غفلت سے بيدار کرے اور راہ حق اور طرز بندگي کي طرف واپس لے آئے-
Add new comment