ایمان کی ضرورت

Sun, 04/16/2017 - 11:11

چکیده:زندگی ایک ایسا لہریں مارتا ہوا  سمندر ہے جس میں ہر لمحہ ڈوب جانے کا خطرہ ہے اور اس سمندر سے گذرنا ہر فرد کے لیے ضروری ہے ۔ ڈوبنے سے بچنے کے لیے ایک ایسے وسیلے کی ضرورت ہے جس کی بنا پر اپنے آپ کو سطح آب پر محفوظ رکھ سکے ۔ اس کے لیے ہر طرح کے وسایل سے لیے کشتی کی ضرورت ہے یا پھر انسان باقاعدہ تیرنا جانتا ہو ورنہ اس کے بغیر متلاطم موجوں اور پریشانیوں سے مقابلہ کرنا آسان نہیں ہے ۔

ایمان کی ضرورت

ساتویں  امام حضرت  امام موسی کاظم  علیہ السلام نے  ہشام سے ارشاد فرمایا کہ حکیم لقمان نے اپنے فرزند سے کہا :

دنیا عمیق سمندر ہے کافی انسان اس میں غرق ہو چکے ہیں اور پرہیز گاری تمہاری کشتی ہو ایمان سے بھری ہوئی ہو اس کا بادبان خدا پر توکل ہو ۔ اس کا محافظ و فکر ہو ۔ اس کا نا خدا علم اور تدبر ہو اس کے رہنے والوں میں صبر تحمل ہو تو سمندر کی طوفانی یا موجوں کے تھپیڑوں سے شکستہ اور غرق نہیں ہو گے ۔ ۱

ہاں یقیناً ایسی مضبوط کشتی کے علاوہ کسی اور ذریعہ سے زندگی کے پر ہول اور خطرناک سمندر کو پار نہیں کیا جاسکتا ۔ ایمان صبر و تحمل ،ایمان ارادہ ، خدا پر توکل اور اس کی توفیقات کے بغیر زندگی کے نشیب و فراز پر قابو نہیں پایا جاسکتا۔

پریشانی اور اضطراب وہ عالمگیر بلا ہے جس کی بنا پر روزانہ ۹ہزار فراز خودکشی کرتے ہیں یہ مغربی تمدن کی شکست اور معاشرے کے اخلاقی طور پر دیوالیہ ہونے کی دلیل ہے ۔ عقل ودانش اور علم و صنعت کی کوتاہ  دامنی کی گواہ ہے یہ  باتیں اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ انسان کے بنائے ہوئے قوانین اس کی مشکلات کو حل نہیں کر سکتے ۔

ایمان کی شدید ضرورت  کے بعد اس کا نہ ہونا اس قدر اہم اور  اس کے اثرات اتنے زیادہ گہرے ہیں کہ نفسیات کے عظیم ماہرپروفیسر کارل بنگ کا کہنا ہے کہ : اس عصر کی بیماری مذہبی بیماری ہے ٹکنالوجی اور تعلیم کے جمود تنگ نظری اور تعصب کی بنا پر بیسویں صدی  کا انسان لامذھب ہو گیا ہے اور اپنی  روح کی تلاش میں سرگرداں ہے ۔ مذہب میں بغیر آئے اس کو سکون نہیں مل سکتا ۔

لامذھب ہونا زندگی کو بے مقصد اور کھوکھلا بنا دیتا ہے دینداری اور مذہبی ہونا انسانی زندگی کو مقصد اور مفہوم عطا کرتا ہے جو شخص جرات و ہمت کے ساتھ اپنے آپ کی معرفت کی قدم بڑھائے گا ۔وہ یقیناً  خدا تک پہونچ جائے گا اور آخر میں نفس و روح کے کمال و ارتقا کی منزل پر فائز ہاجائے گا ۔۲

مذھب اور حقیقی ایمان کے بغیر انسان کو سکون مل ہی نہیں سکتا قرآن کریم نے یہ بات بہت اچھے انداز میں بیان فرمائی ہے ۔

جو شخص خدا کی یاد سے غفلت برتے گا اور دین و ایمان سے روگردانی اختیار کرے گا یقیناً اس کی زندگی تنگ ،رنج اور درد میں بسر ہوگی ۔ ۳

تنگ و تاریک ، اضطراب و پریشانی سے بھر پور زندگی بے دینی اور فکری و معنوی پناگاہ ہونے کا نتیجہ ہے دین و ایمان کے بغیر انسان اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں خلاء محسوس کرتا ہے اور پریشانیوں میں گھرجاتا ہے اس ہولناک تباہی اور مہلک بیماری سے نجات حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ انسان دین مذھب کو اختیار کرے اور خدائے واحد پر ایمان لائے۔

ڈاکٹر  گیلر ڈہا ورذ ، اپنی کتاب نئی زندگی کا پاسپورٹ میں لکھتا ہے ؛ ہمیں اپنی  زندگی میں اعتدال اور ایمان کی سخت ضرورت ہے  اور میں اس سلسلہ میں اس عصر کے عظیم فلسفی کا ہم عقیدہ ہوں اس کا کہنا ہے کہ دین و مذھب انسانی زندگی کو اطمینان اور روحانی پناہ گاہ   فراہم کرتے ہیں ۔۴

قرآن کریم کا ارشاد ہے کہ :  غور کرو دلوں کو سکون و اطمینان صرف خدا کی یاد و ایمان سے حاصل ہوتا ہے ۔۵

قرآن مجید نے اپنا صاف فیصلہ سنا دیا ہے قرآن نے جہاں مومن اور کافر و مشرک کا تقابل کیا ہے وہاں فرمایا ہے : ان دونوں گروہوں میں کون سکون و اطمینان ، امن و امان کا سزاوار ہے ۔ وہ لوگ جو خدا پر ایمان لائے اور جنہوں نے ستم سے اپنا ایمان آلودہ نہ کیا ۔ ہاں صرف انہیں لوگوں کے لیے روحانی امن و امان ہے اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں ۔۶

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منابع

1۔اصول کافی ،ج۱،ص۱۶

2۔پروفیسر بنگ سے ڈاکٹر احمد اردو باری کا انٹرویو

3۔سورہ طہ ٰ آیہ۱۲۵

4۔نسل سرگرداں ،ص۷۶

5۔سورہ رعد آیہ ۲۸

6۔  سورہ انعام آیہ ۸۲،۸۳

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
5 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 55