خلاصہ: اسلام کی نظر میں گھر کے امور میں اہل خانہ (بیوی) کی مدد کرنے کا اتنا ثواب ہے کہ انسان اس کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔
عورت گھر کے سب کام کرتی ہے صبح سے رات تک، اس کی کوئی چھٹی بھی نہیں آتی تو اگر کوئی مرد از راہ ہمدردی مدد کرنے کا سوچے توامی کی حد تک تو شاید چل ہی جاتا ہے مگر بہن کی مدد کو بےعزتی اور بیوی کی مدد کو زن مریدی کا نام دے دیا جاتا ہے، بلکہ اس طرح استغفر اللہ کہا جاتا ہے جیسے بہت بےعزتی کی بات ہو۔
جبکہ اسلام میں اس طرح کا دور دور سے کوئی تصور نہیں پایا جاتا بلکہ اسکے برعکس بیوی کی مدد کے لئے اسلام نے اتنے زیادہ ثواب کو معین کیا ہے جو انسان کےتصور سے بھی پرے ہے، رسول اسلام ارشاد فرماتے ہیں:
’’ يَا عَلِيُّ سَاعَةٌ فِي خِدْمَةِ الْبَيْتِ خَيْرٌ مِنْ عِبَادَةِ الْفِ سَنَةٍ وَ الْفِ حِجَّةٍ وَ الْفِ عُمْرَةٍ وَ خَيْرٌ مِنْ عِتْقِ الْفِ رَقَبَةٍ وَ الْفِ غَزْوَةٍ وَ الْفِ مَرِيضٍ عَادَهُ وَ الْفِ جُمُعَةٍ وَ الْفِ جَنَازَةٍ وَ الْفِ جَائِعٍ يُشْبِعُهُمْ وَ الْفِ عَارٍ يَكْسُوهُمْ وَ الْفِ فَرَسٍ يُوَجِّهُهُ فِي سَبِيلِ اللهِ وَ خَيْرٌ لَهُ مِنْ الْفِ دِينَارٍ يَتَصَدَّقُ بِهَا عَلَی الْمَسَاكِينِ وَ خَيْرٌ لَهُ مِنْ انْ يَقْرَا التَّوْرَاةَ وَ الْانْجِيلَ وَ الزَّبُورَ وَ الْفُرْقَانَ وَ مِنْ الْفِ اسِيرٍ اسَرَ فَاعْتَقَهُمْ وَ خَيْرٌ لَهُ مِنْ الْفِ بَدَنَةٍ يُعْطِي لِلْمَسَاكِينِ وَ لَا يَخْرُجُ مِنَ الدُّنْيَا حَتَّی يَرَی مَكَانَهُ مِنَ الْجَنَّةِ‘‘(جامع الاخبار، ص102)
اے علی! ایک گھنٹہ گھر میں خدمت کرنا ہزار سال عبادت، ہزار حج،ہزار عمرہ اور ہزار غلام کو ازاد اور ہزار بیماروں کی عیادت،ہزار جنازے میں شرکت، ہزار بھوکے افراد کو سیر،ہزار ننگے لوگوں کو لباس پہنانے ، ہزار گھوڑے راہ خدا میں جہاد کرنے کے لئے دینے، ہزار درہم سونا راہ خدا میں غریبوں کو صدقہ دینے، قران و انجیل اور تورات کی تلاوت کرنے ، ہزار اسیروں کوآزاد کرنے، ہزار بھیڑ بکریان مساکین پر خرچ کرنے سے زیادہ بہتر ہے اور اس شخص کو اس وقت تک موت نہیں آئے گی جب تک وہ اس دنیامیں ہی جنت میں اپنا مقام نہ دیکھ لے۔
منبع و مأخذ
جامع الاخبار، شعيري، محمد بن محمد، ناشر: مطبعة حيدرية، نجف، تاریخ طباعت مشخص نہیں ہے، چاپ اول۔
Add new comment