دوست امام حسن عسکری(علیہ السلام) کی نظر میں

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: ہر انسان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ اس کے دوست اچھے ہوں۔ اچھا دوست امام حسن عسکری(علیہ السلام) کی نظر میں اسے کھتے ہیں جس میں تقویٰ، کرم اور حلم پایاجائے۔

دوست امام حسن عسکری(علیہ السلام) کی نظر میں

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     تمام ائمہ(علیہم السلام) نور ہیں اور وہ تمام کاموں میں جاہے وہ اجتماعی ہوں یا فردی، ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔ ہم کو چاہئے کہ ہم، اپنی زندگی کہ ہر مسئلہ کو ان ہستیوں سے معلوم کریں۔
     ہماری اجتماعی زندگی میں ایک بہت بڑا مسئلہ دوست سے وابستہ ہے کہ انسان کا دوست کیسا ہونا چاہئے۔ اسی لئے اس مقالہ میں امام حسن عسکری(علیہ السلام) کی نظر میں اس اہم مسئلہ کی طرف اشارہ کیا جارہا ہے۔۔
     امام حسن عسکری(علیہ السلام) فرمارہے ہیں کہ اگر کسی کے اندر تین خصوصیات پائی جاتی ہیں تو اس کے دوست بہت زیادہ ہوتے ہیں: «مَنْ كانَ الْورَعُ سَجِيَّتَهُ، وَ الْكَرَمُ طَبيعَتَهُ، وَ الْحِلْمُ خَلَّتَهُ كَثُرَ صَديقُهُ[1] جس شخص کا پیشہ پرہیز گاری، کرم اسکی طبیعت اور حلم اس کا لباس ہوں اس شخص کے دوست بہت زیادہ رہینگے»۔
     اس حدیث  میں امام(علیہ السلام) دوست کی تین خوبیوں کی طرف اشارہ فرمارہے ہیں:
۱۔ تقوی
     تقویٰ انسانی زندگی کی وہ صفت ہے جو تمام انبیاء کی تعلیم کا نچوڑ ہے اس کے لغوی معنی کسی چیز سے دور رہنے اس سے بچنے یا اسے چھوڑنے کے ہوتے ہیں، لیکن شریعت اسلام میں تقویٰ یعنی اپنے آپ کو گناہوں سے بجانا، امام(علیہ السلام) کی نظر میں جس شخس کے اندر یہ صفت پائی جاتی ہے اس کے دوست زیادہ ہوتے ہیں، واضح ہے کہ جو شخص خدا کے خوف سے گناہ کرنے سے اپنے آپ کو بچاتا ہے لوگ اس کی اس خوبی کی وجہ سے اس سے قریب ہونے لگینگے، تقوی کے بارے میں امام محمد تقی (علیہ السلام) فرماتے ہیں: «اِنَّ اللهَ عَزّوجلّ یَقی بِالتَّقوی عَنِ العَبدِ ما عَزُبَ عَنهُ عَقلُهُ، ‌وَ یُجلی بِالتَّقوی عَنهُ عَماهُ وَ جَهلَه[۲] یقیناً اللہ تعالی تقویٰ کے ذریعہ بندہ سے اس چیز کو محفوظ کرتا ہے جو اس کی عقل سے دور رہ گئی ہے، اور تقوا کے ذریعہ واضح کردیتا ہے اس چیز کو جسے نہیں دیکھتا اور نہیں جانتا۔
۲۔ سخاوت یا جود و کرم
     سخاوت یا جود و کرم بخل اور کنجوسی کا متضاد ہے، سخاوت کے معنی یہ ہیں کہ مناسب موقعوں پر انسان اپنا ہاتھ اور دل کھلا  رکھے اور وہ مادی اور معنوی وسائل اور امکانات جو اس کے اختیار میں ہین انہیں صرف اپنی ذات تک محدود نہ رکھے بلکہ اپنی جود و بخشش سے دوسروں کو فقر اور بیچارگی سے نکالے اور بینواؤں کے کاندھوں کا بوجھ ہلکا کرے، مشکلات کو حل کرے، دکھوں کو بر طرف کرے اور دوسروں کو ان نعمتوں سے جو خدا نے اسے عطا کی ہیں، خواہ مادی ہو یا معنوی فائدہ پہنچائے۔
۳۔ حلم
    حلم و بردباری انبیاء و مرسلین کی صفت ہے، حلم انسان کے نمایاں اور ممتاز صفات میں شمار ہوتا ہے اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ انسان کو اپنے نفس پر کتنا قابو ہے اور یہ کہ وہ غضب اور انتقام کی فکر سے شکست نہیں کھاتا ہے اسی لئے امام حسن عسکری(علیہ السلام) نے دوست کی اس خصوصیت کی طرف اشارہ فرمایا ہے، یقینا جس شخص کے اندر یہ خوبی پائی جائیگی لوگ اس سے قریب ہونے لگینگے، حلم کے بارے میں حضرت علی(علیہ السلام) فرمارہے ہیں: « أوَّل عِوَض الحَليم عن حِلْمه أنَّ النَّاس أنصارُه على الجاهل[۳] صبر کرنے والے کا اسکی قوت برداشت پر پہلا اجر يہ ملتا ہے کہ لوگ جاہل کے مقابلہ ميں اسکے مدد گار ہو جاتے ہيں۔
     دو دوستوں کا ایک دوسرے کی غلطیوں کو معاف کرنا بہت ضروری ہے اور یہ اسی وقت ہو سکتا ہے جب ایک شخص اپنے دوست کی غلطی کے وقت حلم اور بردباری کے ساتھ کام لے، یہ خصلت سبب بنتی ہے کہ انسان اپنے کسی دوست کو نہیں کھوتا جیسا کہ امام علی(علیہ السلام) فرمارہے ہیں: « الْحِلْمُ حِجَابٌ مِنَ الْآفَاتِ[۴] حلم آفتوں کے آنے کے لئے رکاوٹ ہے».

نتہجہ:
     لوگوں سے دوستی کرنے کے لئے انسان کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے آپ کو اچھے صفات اور اخلاق سے آراستہ کرے تاکہ لوگ اس کی جانب رغبت پیدا کرسکیں، خدا ہم سب کو اچھے صفات سے آراستہ فرمائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے:
[۱] محمد باقرمجلسى، بحار الأنوار، دار إحياء التراث العربي – بيروت، دوسری چاپ، ج۶۶، ص۴۰۷، ۱۴۰۳ق.
[۲] گذشتہ حوالہ، ج۷۵، ص۳۵۹۔
[۳] گذشتہ حوالہ، ج۶۸، ص۴۲۷۔
[۴] عبد الواحد بن  تميمى آمدى، غرر الحكم و درر الكلم (مجموموعة من كلمات و حكم الإمام علي عليه السلام)، دار الكتاب الإسلامي - قم، دوسری چاپ، ص۴۴، ۱۴۱۰ق.

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
9 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 29