چکیده:بعض داستانیں ایسی ہوتی ہیں جن کی وجہ انسان کی پوری زندگی ہی بدل جاتی ہے خصوصاً وہ داستانیں جن میں انبیاء کا ذکر ہو یا ان سے مربوط ہوں ۔ جو داستان میں ذکر کرنے جا رہا ہوں یہ ایک معصوم ذات سے نقل ہوئی ہے ہمارے لیے اس میں کئی درس ہیں ۔
حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام نے ارشاد فرمایا :ایک دن حضرت ابراہیم خلیل خدا علیہ السلام کوہ بیت المقدس کے آس پاس ایک چراگاہ کی تلاش میں ٹہل رہے تھے تاکہ اپنے گوسفند وہاں لے جائیں ، اسی وقت ایک آواز آپ کے کان میں آئی، دیکھا کہ ایک بلند قدوقامت کابوڑھا آدمی نماز میں مشغول ہے آپ نے اس سےپوچھا : خدا کے بندے تم کس کے لیے نماز پڑھ رہے ہو؟
اس نے جواب دیا:پروردگار آسمان کے لیے ۔
آپ نے پوچھا :تمھارے خاندان اور اعزاء میں سے کوئی باقی ہے ؟
اس نے جواب نہیں دیا ۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے پوچھا کہاں سے کھانا مہیا کرتے ہو ؟
اس نے ایک درخت کی طرف اشارہ کر کے کہا اس درخت کے پھل توڑ لیتا ہوں اور جاڑے کے لئے ذخیرہ کر لیتا ہوں ۔
اس کے گھر کے متعلق پوچھا تو ایک پہاڑ کی طرف اشاارہ کرکے کہا کہ وہاں ہے ۔
آپ نے پوچھا :ممکن ہے کہ مجھے اپنے گھر لے جاؤ تاکہ ایک رات تمھارا مہمان رہوں ۔
اس بوڑھے نے کہا : میرے گھر کے راستے میں ایک ندی ہے کہ جس سے گذرنا مشکل ہے ۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے پوچھا :تم خود کیسے گذرتے ہو ؟
اس نے جواب دیا:میں پانی کے اوپر سے گذر جاتا ہوں ۔
حضرت ابراھیم علیہ السلام نے فرمایا : تو تم میرا ہاتھ پکڑ لو شاید خداوندمتعال مجھے بھی قدرت دیدے کہ بھی پانی سے گذر جاؤں ۔
اب یہ دونوں حضرات چلے اور اس ندی تک پہنچے ، بوڑھے نے حضرت ابراھیم خلیل کا ہاتھ پکڑا اور دونوں پانی سے گذر گئے ،جب گھر پہنچے تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے پوچھا :سب سے زیادہ عظیم دن تمھاری نظر میں کونسا دن ہے ؟
اس نے کہا :قیامت کا دن ، کہ جس دن خدا لوگوں کو جزا اور سزا دے گا ۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا:بہتر ہے کہ ہم دونوں مل کردعا کریں کہ خداوند متعال ہم کو اس دن کےشر سے محفوظ رکھے ۔
اس بوڑھے نے کہا : دعا کس لئے کرنا چاہتے ہو؟ قسم بخدا میں تین سال سے دعا کر رہا ہوں اور ایک حاجت طلب کر رہا ہوں لیکن ابھی تک قبول نہیں ہوئی ۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا:تم جاننا چاہتے ہو کہ کیوں تمھاری دعا کی قبولیت میں تاخیر ہے؟
کیونکہ خداوند متعال جب کسی بندہ کو دوست رکھتا ہے تو اسکی دعا دیر سے قبول کرتا ہے تا کہ اور زیادہ مناجات اور راز و نیاز کرے خدا اپنے بندے کے راز و نیاز کو دوست رکھتا ہے ۔
لیکن وہ جب کسی پر ناراض ہو تو اس کی دعا جلدی قبول کرتا ہے یا اسے ناامید نہیں کرتا ، اب تم بتاؤ کہ تمھاری حاجت کیا تھی ؟
بوڑھے نے کہا :تین سال پہلے گوسفندوں کا ایک گلہ یہاں سے گذرا ، ایک خوبصورت جوان گلہ کی نگہبانی کر رہا تھا اس سے میں نے پوچھا :یہ گوسفند کس کے ہیں ؟
اس نے جواب دیا یہ ابراہیم خلیل الرحمن کے ہیں تو اس دن میں نے خدا سے دعا کی کہ اگر روئے زمین پر تیرا کوئی خلیل ہے تو مجھے اس سے ملا ۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کہا :خدا نے تمھاری دعا قبول کر لی ہے میں ہی ابراہیم خلیل اللہ ہوں ۔
اس ماجرے کو پڑھنے کے بعد چند باتیں سمجھ میں آتی ہیں:
۱۔ عبادت فقط اس پروردگار کے لیے ہے ۔
۲۔ خدا بندوں میں سے اس کو دوست رکھتا ہے جو اس سے رازونیاز کرے ۔
۳۔ اگر کسی کی دعا قبول نہیں ہوتی تو اس میں خدا وند متعال کی کوئی نہ کوئی مصلحت ضرور ہوتی ہے ۔
۴۔ انسان کو خدا وند متعال جیسی کریم ذات سے نا امید نہیں ہونا چاہیے ۔
۵۔ اپنے زمانے کے ولی اللہ سے ملنے کے لیے دعا کرنا چاہیے ، خداوند متعال ہمیں بھی امام زمانہ (عج) کی زیارت سے مشرف فرمائے ۔
منبع
بحار الانوار:ج۱۶،ص۲۴۸۔
Add new comment