رسول اکر م (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی بنیادی خصوصیت آپ کا اخلاق تھا جس کے ذریعے آپ نے پوری دنیا میں اسلام کے عظیم پیغام کی تبلیغ کی ۔ جیسے کہ آپ فرماتے ہیں میری بعثت کا بنیادی مقصد لوگوں کے اخلاقی اقدار کی تکمیل ہے
رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی اعلی ترین اور نمایاں ترین خصوصیت آپ کی اخلاقی خصوصیت تھی. خداوند متعال اس بارے میں ارشاد فرماتا ہےاور بلاشبہ آپ عظیم اخلاق کے درجے پر فائز ہیں(1)
رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے طرز سلوک اور صفات بیان کرتے ہوئے منقول ہے کہ آپ اکثر خاموش رہتے تھے اور ضرورت سے زیادہ نہيں بولتے تھے. کبھی بھی پورا منہ نہيں کھولتے تھے، زیادہ تر تبسم فرماتے تھے اور کبھی بھی اونچی آواز میں (قہقہہ لگا کر) نہيں ہنستے تھے، جب کسی کی طرف رخ کرنا چاہتے تو اپنے پورے جسم کے ساتھ اس کی طرف پلٹتے تھے. صفائی ستھرائی (نظافت) اور خوشبو کو بہت زيادہ پسند کرتے تھے، یہاں تک کہ جب آپ کہیں سے گذرتے تو فضا میں خوشبو پھیل جاتی تھی اور اور راہگیر خوشبو محسوس کرکے سمجھتے تھے کہ آپ یہاں سے گذرے ہیں. انتہائی سادہ زندگی گذارتے تھے، زمین پر بیٹھتے تھے اور زمین پر ہی بیٹھ کر کھانا تناول فرماتے تھے، کبھی بھی پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھاتے تھے اور بہت سے مواقع ـ خاص طور پر جب تازہ تازہ مدینہ تشریف فرما ہوئے تھے ـ بھوکے رہنے کو ترجیح دیتے تھے. اس کے باوجود راہبوں کی طرح زندگی نہيں گذارتے تھے اور خود بھی فرماتے تھے کہ "میں نے اپنی حد تک دنیا کی نعمتوں سے فائدہ اٹھایا ہے اور روزہ بھی رکھا ہے اور عبادت بھی کی ہے". مسلمانوں ـ اور حتی کہ دیگر ادیان کے پیروکاروں ـ کے ساتھ ـ آپ کا طرز سلوک شفقت، کرامت و درگذر اور مہربانی پر مبنی تھا. آپ کی سیرت اور روشِ حیات مسلمانوں کو اس قدر پسند تھی کہ وہ آپ کی حیات کریمہ کے نہایت چھوٹے چھوٹے واقعات کو سینہ بہ سینہ منتقل کیا کرتے تھے اور آج تک مسلمان ان نکات کو اپنے دین اور زندگی کے لئے مشعل راہ کے طور پر بروئے کار لاتے ہیں (2)
حضرت امام علی علیہ السلام حضرت رسول اکرم للہ(ص) کی سیرت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: "جو بھی پیشگی آشنائی کے بغیر آپ کو دیکھتا، وہ ہیبت زدہ ہوجاتا تھا اور جو بھی آپ کے ساتھ معاشرت کرتا اور آپ کو پہچان لیتا وہ آپ کا حبدار بن جاتا تھا (3) چنانچہ رہبر معظم انقلاب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق کے بارے میں فرماتے ہیں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسلامی اخلاق اور اقدار کو معاشرے میں نافذ اور لوگوں کی روح، عقائد اور زندگی میں رائج کرنے کے لئے، زندگی کی فضا کو اسلامی اقدار سے مملو کرنے کے لئے کوشاں رہتے تھے۔ اور لوگوں کو ہمیشہ اچھی باتوں یعنی، عفو و درگذر، چشم پوشی، مہربانی، ایک دوسرے سے محبت، کاموں میں پائیداری، صبر، حلم، غصہ پر قابو پانے، خیانت نہ کرنے، چوری نہ کرنے، بد کلامی نہ کرنے، کسی کا برا نہ چاہنے، اور دل میں کینہ نہ رکھنے وغیرہ کی نصیحت و تلقین کریں۔ لوگوں کو ان باتوں کی ہمیشہ ضرورت رہتی ہے۔ کوئی ایسا زمانہ فرض نہیں کیا جا سکتا جب ان اچھی باتوں کی ضرورت نہ رہے۔ لوگوں کو ہمیشہ ان اقدار کی ضرورت رہتی ہے۔ اگر معاشرے میں یہ اقدار نہ ہوں تو ترقی کی اوج پر ہونے کے باوجود معاشرہ برا اور ناقابل قبول ہوگا۔ (4)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منابع:
(1)وَإِنَّكَ لَعَلى خُلُقٍ عَظِيمٍ (قلم آیت 2
(2)/urdu.khamenei.ir
(3)سیرت نبی(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) شھید مطہری (رح) ص نمبر 52
Add new comment