خلاصہ: دنیا کی خدا کے نزدیک کوئی قیمت نہیں ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
مؤمن وہی ہے جو اس دنیا میں ایسے کاموں کو انجام دے جو اس کو آخرت میں جہاں اسے ہمیشہ رہنا ہے، اس دنیا کو ایک جائےگزر سمجھے اس دنیا کے لئے جہاں اسے اپنی ابدی حیات کو گزارنا ہے، اب چاہے اس کی یہ دنیا فقر و تنگدستی میں گزرے یا عیش و آرام میں۔
دنیا کی خدا کے نزدیک کوئی قیمت نہیں ہے اسی لئے کافر بھی اس سے استفادہ کرتے ہیں، جس کے بارے میں رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)، جناب ابوذر سے اس طرح فرمارہے ہیں: «یَا اَبَاذَّرٍ؛ وَالَّذٖی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ لَوْ اَنَّ الدُّنْیٰا کٰانَتْ تَعْدِلُ عِنْدَ اللهِ جَنَاحَ بَعُوضَةٍ اَوْ ذُبَابٍ مَا سَقَی الْکَافِرَ مِنْھَا شَرْبَةً مِنْ مَاءٍ؛ اے ابوذر! اس خدا کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں محمد کی جان ہے، اگر خدا کے نزدیک دنیا کی قدر و قیمت ایک مچھر یا مکھی کے پر کے برابر بھی ہوتی تو کافر کو ایک بار بھی پانی نہ پلاتا»[بحار الانوار، ج۷۴، ص۸۰]۔
نہ دنیا سے دل لگانا چاہیے اور نہ اس کو نظر انداز کرنا چاہیے نہ ایسا ہو کہ دنیا کو مقصد زندگی قرار دے کر آخرت کو فراموش کر دے اور نہ ایسا ہو کہ دنیا سے بالکل منہ پھیر دیا جائے اور عیسائی راہبوں کی طرح غار میں زندگی گزاردی جائے، بلکہ ابدی آخرت کے لیے دنیائے فانی کو وسیلہ اور ذریعہ قرار دینا چاہیے۔
*محمد باقر بن محمد تقى مجلسى، ج۷۴، ص۸۰، دار إحياء التراث العربي، بیروت، دوسری چاپ،۱۴۰۳.
Add new comment