خلاصہ: امام ھادی(علیہ السلام) کی دنیا اورآخرت کے بارے میں احادیث اور ایک واقعہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ کے قول کے مطابق شیعوں کے پاس دو قیمتی خزانے ہیں ایک اللہ کی کتاب اور دوسرے اھل بیت علیہم السلام ، اھل بیت علیہم السلام کی ایک فرد دسویں امام ،حضرت امام علی النقی علیہ السلام ہیں کہ جن کے رفتار اور گفتار ہمارے لئے کامیابی اور کامرانی کا سبب ہیں۔
ہم کو اس مختضر سی بحث میں یہ دیکھنا ہیکہ امام علی النقی علیہ السلام نےدنیا اور آخرت کے بارے میں کیا فرمایا ہے۔
امام علیہ السلام جو دنیا اور آخرت کی کامل طور پر آگاہی رکھتے ہیں، ہم کو اس کے بارے میں بتا رہیں ہیکہ: «الدُّنْیَا سُوقٌ رَبِحَ فِیهَا قَوْمٌ وَ خَسِرَ آخَرُونَ» دنیاایک بازار کی طرح ہے بعض لوگ اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور بعض لوگ نقصان .(۱)
اس حدیث کی روشنی میں ہم سب کہ لئے یہ روشن ہو گیا بعض لوگ اپنی عمر اور خداوند عالم کی دی ہوئی نعمتوں کوصحیح طریقہ سے استفادہ کرتے ہیں اور اسکا فائدہ اٹھا تے ہیں اور سعادت دنیوی اور اخری کو حاصل کرتے ہیں، اور بعض لوگ اس عظیم سرمایہ سے استفادہ نہیں کرتے اور یہی لوگ آخرت میں نقصان اٹھانے والے ہیں، اور عقل مند لوگ وہ ہیں جو اس دنیا کو آخرت کے لئے ایک پل سمجھے ہیں۔
امام علیہ السلام دوسری حدیث میں دنیا اور آخرت کی حقیقت کو اور واضح اور روشن کرتے ہوئے فرمارہے ہیکہ: « النَّاسُ فِی الدُّنْیَا بِالْأَمْوَالِ وَ فِی الْآخِرَةِ بِالْأَعْمَالِ» لوگ دنیامیں اپنے اموال اور آخرت میں اپنے اعمال کے ساتھ پیش کئے جائینگے ۔(۲)
امام علی النقی علیہ السلام صرف اپنی گفتار کے ذریعہ ہم کونہیں بتا رہےہیں بلکہ اپنی عملی زندگی میں دنیا کی حیثیت کو دکھا بھی رہے ہیں جیسے کے متوکل نےجب یہ چاہا اپنی ظاہری قدرت کا نمونہ امام علیہ السلام کو بتائے،تب متوکل نے اپنےسپاہیوں کو کہ جن کی تعداد ۹۰ ہزار گھوڑ سوارکی تھی ، حکم دیا کہ سب اپنے اپنےگھوڑوں کی پشت پر ریت کو لاد کر اس جگہ پر لاکر ڈالو ، ان سب سپاہیوں نے اس کے حکم کو بجا لایا وہ ایک بلند پہاڑ کی شکل کا بنگیا کہ جس کانام’ تل المخالی‘ رکھا گیا، متوکل اس پہاڑ کے اوپر چڑھا اور امام ھادی علیہ السلام کو بھی بلوایا اور کہا میں چاہ رہا تھا کہ آپ میری قدرت کا نظارہ کریں، امام علی النقی علیہ السلام نے فر مایا: چاہتے ہو کے میں بھی اپنی قدرت کا نمونہ دکھاؤ؟ اس نے کہا : ہاں
امام علیہ السلام نےدعا کی، متوکل نے دیکھا کہ آسمان اور زمین کے درمیان مشرق سے مغرب تک ملائکہ کی فوج اسلحہ کہ ساتھ ہیں، متوکل بیہوش ہوکر زمین پرگر پڑا۔(۳)
نتیجۃ:
اماموں کی پیروی اور اطاعت اور دنیا کی نعتوں کا صحیح استفادہ اور سختیوں کو تحمل کرنا اگر اللہ کی رضا کےلئے ہوتو دنیا اور آخرت کی سعادت حاصل ہو سکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے:
[۱] حرانی، ابو محمد،تحف العقول ،انتشارات آل علی علیہ السلام، ص۸۸۰.
[۲] مجلسی،محمد باقر بن محمد تقئ، بحار الانوار، دار ااحیالتراث العربی، ۱۴۰۳، ج۷۵، ص۳۶۸.
[۳] بحارالانوار، ج ۵۰، ص۱۵۵ و ۱۵۶.
Add new comment