خلاصہ: حضرت ابراہیمؑ کو برگزیدہ اور پاک اولاد میں اللہ تعالی نے امامت کو قرار دیا اور اس ذریعہ سے حضرت ابراہیمؑ کی عزت افزائی کی اور نیز اس پاک اولاد جسے امامت عطا فرمائی، ان میں کئی صفات قرار دیں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت امام علی ابن موسی الرضا (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "ثُمَّ أَكْرَمَهُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ بِأَنْ جَعَلَهَا ذُرِّيَّتَهُ أَهْلَ الصَّفْوَةِ وَ الطَّهَارَةِ فَقَالَ عَزَّ وَ جَلَ وَ وَهَبْنا لَهُ إِسْحاقَ وَ يَعْقُوبَ نافِلَةً وَ كُلًّا جَعَلْنا صالِحِينَ وَ جَعَلْناهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنا وَ أَوْحَيْنا إِلَيْهِمْ فِعْلَ الْخَيْراتِ وَ إِقامَ الصَّلاةِ وَ إِيتاءَ الزَّكاةِ وَ كانُوا لَنا عابِدِينَ"، "پھر اللہ عزوجل نے امامت کو ابراہیمؑ کی برگزیدہ اور پاک اولاد میں قرار دینے کے ذریعہ ابراہیمؑ کی عزت افزائی کی، پھر (اللہ) عزوجل نے فرمایا: اور ہم نے اسحاق (جیسا بیٹا) اور مزید یعقوب (جیسا پوتا) عطا فرمایا اور سب کو صالح بنایا۔ اور ہم نے انہیں ایسا امام (پیشوا) بنایا جو ہمارے حکم سے (لوگوں کو) ہدایت کرتے تھے اور ہم نے انہیں نیک کاموں کے کرنے، نماز پڑھنے اور زکوٰۃ دینے کی وحی کی اور وہ ہمارے عبادت گزار تھے"۔ [عيون أخبار الرضا عليه السلام، ج1، باب 20، ص 217]۔ ان فقروں سے چندنکات ماخوذ ہوتے ہیں:
۱۔ اللہ تعالی نے امامت کو حضرت ابراہیمؑ کی برگزیدہ اور پاک اولاد میں قرار دیا ہے، اور اس ذریعہ سے حضرت ابراہیمؑ کی عزت افزائی کی۔
۲۔جن انبیاءؑ کی امامت کا امام رضا (علیہ السلام) کے ان فقروں میں اور مذکورہ آیات میں تذکرہ ہوا ہے ان میں یہ صفات پائی جاتی ہیں: برگزیدہ، پاک اور صالح ہیں، امر الہی کے ذریعہ ہدایت کرتے ہیں، نیک کاموں کے کرنے، نماز پڑھنے اور زکوٰۃ دینے کی انہیں وحی ہوئی ہے اور اللہ کے عبادت گزار ہیں۔
۳۔ بعض علماء کا کہنا ہے کہ اس آیت میں "يَهْدُونَ بِأَمْرِنا" سے مراد تکوینی ہدایت ہے جسے امام سے مختص کیا ہے اور نیز اللہ نے ان کو فعل خیر کی وحی کی یعنی ان کا فعل، اللہ کی وحی ہے، نہ یہ کہ ان کو وحی ہوئی کہ نیک کام کریں۔ [امام و امامت در تکوين و تشريع، ص47]۔
حوالہ
[عيون أخبار الرضا عليه السلام، ج1، باب 20، ص 217، شیخ صدوق، نشر جہان، تہران، 1378ش]
[ترجمہ آیت: ترجمہ مولانا محسن نجفی صاحب]
[امام و امامت در تکوين و تشريع، ص۴۷، طاہرزادہ، چاپ: پرديس / معنوي، 1390ش]
Add new comment