خلاصہ: حضرت امام علی رضا (علیہ السلام) نے ایک طویل حدیث میں امام اور امامت کے مقام کا تعارف کروایا ہے۔ اس حدیث کی مختصر وضاحت پیش کرتے ہوئے تیسرا مضمون پیش کیا جارہا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت امام علی ابن موسی الرضا (علیہ السلام) نے جو امام اور امامت کے مقام کا تعارف کروایا ہے، اس سلسلہ میں تیسرا مضمون پیش کیا جارہا ہے۔ آپؑ فرماتے ہیں: "إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى لَمْ يَقْبِضْ نَبِيَّهُ ص حَتَّى أَكْمَلَ لَهُ الدِّينَ وَ أَنْزَلَ عَلَيْهِ الْقُرْآنَ فِيهِ تَفْصِيلُ كُلِّ شَيْءٍ بَيَّنَ فِيهِ الْحَلَالَ وَ الْحَرَامَ وَ الْحُدُودَ وَ الْأَحْكَامَ وَ جَمِيعَ مَا يَحْتَاجُ إِلَيْهِ كَمَلًا فَقَالَ عَزَّ وَ جَلَ ما فَرَّطْنا فِي الْكِتابِ مِنْ شَيْءٍ" (عيون أخبار الرضا عليه السلام، ج1، باب 20، ص 216)،"بیشک اللہ تبارک و تعالی نے اپنے نبیؐ کی روح قبض نہیں کی یہاں تک کہ آنحضرتؐ کے لئے دین کو مکمل کردیا اور آنحضرتؐ پر قرآن نازل کیا، قرآن میں ہر چیز کی تفصیل ہے، اس میں اللہ نے حلال اور حرام اور حدود اور احکام اور تمام وہ چیزیں جن کی لوگوں کو ضرورت تھی مکمل طور پر بیان کردیں تو (اللہ) عزوجل نے فرمایا: ہم نے اس کتاب میں کسی چیز کی کمی نہیں چھوڑی"۔
یہاں سے چند نکات ماخوذ ہوتے ہیں:
۱۔ رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کا وصال اتفاقی طور پر نہیں ہوا، بلکہ اللہ کی تدبیر اور مشیت کے تحت ہوا۔
۲۔ اللہ نے دین کو مکمل کرنے، قرآن کو نازل کرنے، شرعی احکام اور لوگوں کو کمال تک پہنچنے کے لئے جن مسائل کی ضرورت تھی، ان کو بیان کرنے کے بعد آنحضرتؐ کی روح قبض کی۔
۳۔ جب اللہ نے دین کی تکمیل کردی اور کمالِ انسانیت تک پہنچنے کے لئے تمام وہ مسائل جن کی لوگوں کو ضرورت تھی، ان کو مکمل طور پر بیان کردیا تو ان میں سے سب سے زیادہ اہم، مسئلہ امامت ہے، کیا اسے بیان کیے بغیر دین مکمل ہوسکتا ہے؟ ہرگز نہیں، لہذا امامؑ بھی مقرر کردئیے، اب ہر فرقہ والے شخص کو دیکھنا چاہیے کہ وہ امام کون ہے؟!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(عيون أخبار الرضا عليه السلام،شیخ صدوق، نشر جہان، تہران، 1378ش)
Add new comment