خلاصہ: حضرت امام علی رضا (علیہ السلام) نے ایک طویل حدیث میں امام اور امامت کے مقام کا تعارف کروایا ہے۔ اس حدیث کی مختصر وضاحت پیش کرتے ہوئے دوسرا مضمون پیش کیا جارہا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
مسئلہ امامت میں اختلاف کی وجہ
حضرت امام علی ابن موسی الرضا (علیہ السلام) کو جب عبدالعزیز ابن مسلم نے لوگوں کی امامت کے بارے میں گفتگو کی اطلاع دی۔ روایت میں ہے: "فَتَبَسَّمَ ع ثُمَّ قَالَ يَا عَبْدَ الْعَزِيزِ جَهِلَ الْقَوْمُ وَ خُدِعُوا عَنْ أَدْيَانِهِم"(عيون أخبار الرضا عليه السلام، ج1، باب 20، ص 216)، "تو آپؑ مسکرائے، پھر فرمایا: اے عبدالعزیز، لوگ جاہل ہیں اور انہوں نے اپنے ادیان سے دھوکہ کھایا ہے"۔ (بعض نسخوں میں ادیانہم کے بجائے آرائہم ہے)۔ یہاں سے چند نکات ماخوذ ہوتے ہیں:
۱۔ حضرت امام علی رضا (علیہ السلام) کی مسکراہٹ تعجب کی وجہ سے تھی کہ لوگ ایسی بات سے گمراہ اور غافل ہیں جو قرآن و سنت کی رو سے واضح ترین بات ہے یا مسکراہٹ کی وجہ یہ تھی کہ لوگ ایسے مسئلہ میں خودرائے ہیں جس میں عقل کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ (اقتباس از: مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول، ج2، ص: 376)۔
۲۔ مسئلہ امامت کے بارے میں ان لوگوں کی اختلافی بحثیں، ان کی جہالت سے جنم لے رہی تھیں۔
۳۔ جب لوگوں کو دین کے بارے میں دھوکہ میں ڈال دیا گیا تو اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ امامت کے بارے میں اختلاف کا شکار ہوگئے۔
۴۔ اگر لوگوں کو جہالت کے اندھیروں سے نکال کر ان کی بصیرت افزائی کی جائے اور ان کو دین کے بارے میں جو دھوکہ دیا گیا ہے، اس دھوکہ کا نقاب ہٹا کر حق واضح کردیا جائے تو مسئلہ امامت کے بارے میں اختلافات دور ہوجائیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(عيون أخبار الرضا عليه السلام،شیخ صدوق، نشر جہان، تہران، 1378ش)
(مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول،مجلسی، ناشر دار الكتب الإسلامية، تہران، 1404ق)
Add new comment