خلاصہ: حضرت امام علی رضا (علیہ السلام) نے ایک طویل حدیث میں امام اور امامت کے مقام کا تعارف کروایا ہے۔ اس حدیث کی مختصر وضاحت پیش کرتے ہوئے پانچواں مضمون پیش کیا جارہا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت امام علی ابن موسی الرضا (علیہ السلام) نے جو امام اور امامت کے مقام کا تعارف کروایا ہے، اس سلسلہ میں پانچواں مضمون پیش کیا جارہا ہے: آپؑ فرماتے ہیں: "فَمَنْ زَعَمَ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ لَمْ يُكْمِلْ دِينَهُ فَقَدْ رَدَّ كِتَابَ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ وَ مَنْ رَدَّ كِتَابَ اللَّهِ تَعَالَى فَهُوَ كَافِرٌ" (عيون أخبار الرضا عليه السلام، ج1، باب 20، ص 216)،"تو جو شخص سمجھے کہ اللہ عزوجل نے اپنے دین کو مکمل نہیں کیا تو اس نے اللہ عزوجل کی کتاب کو رد کردیا اور جو اللہ تعالی کی کتاب کو رد کرے وہ کافر ہے"۔وضاحت یہ ہے کہ اگر کوئی شخص سمجھے کہ لوگوں کو زندگی کے اہم امور جیسے امامت کے مسئلہ میں اپنے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے تو وہ درحقیقت اس بات کا دعویدار ہے کہ اللہ کی کتاب نے مکمل طور پر لوگوں کی ضرورت کو بیان نہیں کیا جبکہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے: ما فَرَّطْنا فِي الْكِتابِ مِنْ شَيْءٍ، " ہم نے اس کتاب میں کسی چیز کی کمی نہیں چھوڑی"، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس نے اُن آیات کو رد کردیا ہے جو تکمیل دین پر دلیل ہیں، جیسے آیت اکمالِ دین اور اتمام نعمت جو غدیر خم میں حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) کی ولایت کے اعلان کے موقع پر نازل ہوئی اور نیز ایسے شخص نے کئی دیگر آیات کو بھی رد کردیا ہے، کیونکہ قرآن کریم کی کئی آیات، دین کے مکمل ہونے پر دلیل ہیں، اور جس نے قرآن کو رد کردیا وہ کافر ہے، لہذا جو دین اسلام کو نامکمل سمجھے وہ کافر ہے۔اگر کوئی یہ سمجھے کہ رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کے بعد امامت کو قرآن نے بیان نہیں کیا تو اس نے دین اسلام کو ناقص اور نامکمل سمجھا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(عيون أخبار الرضا عليه السلام،شیخ صدوق، نشر جہان، تہران، 1378ش)
Add new comment