اہل بیت (علیہم السلام)
پیغمبر سے توسل اور دعا علماء اور بزرگان دین کا شیوہ اور انکی سیرت رہی ہے جبکہ وہابیت اسے بدعت گردانتی ہے جوکہ خود ایک بدعتی کلام ہے۔
امیرالمومنین علیہ السلام: مَن رَکِبَ غَیرِ سَفینَتِنا غَرِقَ؛ جو ہماری کشتی کےعلاوہ کسی اور پر سوار ہوا اسکا غرق ہونا یقینی ہے۔[غررالحکم و دررالکلم حدیث ۷۳۸]
خلاصہ: اہل بیت (علیہم السلام) اللہ کے راز کی جگہ ہیں، اس مضمون میں اس سلسلہ میں گفتگو کی جارہی ہے۔
خلاصہ: زیارت جامعہ کبیرہ کی تشریح کرتے ہوئے، حضرت امام علی ابن موسی الرضا (علیہ السلام) کی روایت کی روشنی میں رسول، نبیّ اور امام کا فرق بیان کیا جارہا ہے۔
خلاصہ: سلام کے معنی کی بنیاد پر اس مضمون میں، اہل بیت (علیہم السلام) پر سلام بھیجنے کے تقاضے کے سلسلے میں گفتگو کی جارہی ہے، تا کہ اس تقاضے پر عمل کرتے ہوئے، ہم جب اہل بیت (علیہم السلام) کو سلام کرتے ہیں تو اپنے سلام میں سچے ہوں، یعنی ہم حقیقی طور پر سلام کرپائیں۔
خلاصہ: اہل بیت (علیہم السلام) دشمن کا مقابلہ وقت کے تقاضوں کے مطابق کیا کرتے تھے، کبھی خفیہ مقابلہ اور کبھی کھلم کھلا مقابلہ۔
خلاصہ: اہل بیت (علیہم السلام) کی حیات طیبہ کے دوران مختلف ظالم اور غاصب خلفاء نے حکومتیں کیں اور طرح طرح کے ظلم و تشدد کیے۔ اہل بیت (علیہم السلام) حالات کے تقاضوں اور حکمت عملی کے مطابق اقدام کرتے تھے، ان اقدامات میں سے ایک خفیہ مقابلہ ہے۔