خلاصہ: اہل بیت (علیہم السلام) اللہ کے راز کی جگہ ہیں، اس مضمون میں اس سلسلہ میں گفتگو کی جارہی ہے۔
حضرت امیرالمومنین علی (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں: "ھُمْ مَوْضِعُ سِرِّهِ"، "وہ (اہل بیت علیہم السلام) اللہ کے راز کی جگہ ہیں"۔ [نہج البلاغہ، خطبہ۲]۔
واضح ہے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کے دین کی رہبریت کی ذمہ داری اٹھا رہا ہے اسے دین کے سب اَسرار اور رازوں سے مطلع ہونا چاہیے، کیونکہ وہ اس کے بغیر ہدایت، تدبیر اور امور کو منظم کرنے کے لئے صحیح طریقہ نہیں اپنا سکے گا، خصوصاً جب لوگوں کی رہبری کرنا کسی خاص زمانے سے متعلق نہ ہو اور ساری تاریخِ انسانیت سے متعلق ہو۔ پیغمبر اکرم (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) اور اہل بیت (علیہم السلام) کا کچھ علم غیب، رہبریت کی بنیاد ہے اور اس کے بغیر رہبری ناقص ہوگی۔ [ماخوذ از: پیام امام امیرالمومنین علیہ السلام، ج۱، ص۲۹۹]
مختلف روایات سے واضح ہوتا ہے کہ رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) اور اہل بیت (علیہم السلام) کے پاس اجمالی طور پر علم غیب تھا اور بعض اوقات اس سے خبر بھی دیتے تھے۔ جیسا کہ آپؐ نے جنگ موتہ اور جناب جعفر طیارؑ اور بعض دیگر مجاہدینِ اسلام کی شہادت کی خبر، وقوع پذیر ہونے کے اسی لمحہ میں مدینہ میں مسلمانوں کو دی۔
نہج البلاغہ میں بھی مستقبل میں بہت سارے حادثات کی پشینگوئی بیان ہوئی ہے، جیسے خطبہ ۱۳ میں اہل بصرہ کی مذمت کی۔ نہروان کے خوارج کے بارے میں فرمایا کہ ان سے جنگ کرتے ہوئے ہمارے گروہ میں سے دس افراد (بھی) قتل نہیں کیے جائیں گے اور اُن میں سے دس افراد (بھی) نجات نہیں پائیں گے اور بالکل ایسا ہی ہوا۔ اور جو آپؑ نے کربلا کی سرزمین کے پاس سے گزرتے ہوئے اصبغ بن نباتہ کو حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی قبر کی جگہ کے بارے میں فرمایا۔
اہل بیت (علیہم السلام) کی روایات میں کئی احادیث، ائمہ معصومین (علیہم السلام) کے علم غیب کی نشاندہی کرتی ہیں۔ [ماخوذ از: تفسیر نمونہ، ج۲۵، ص۱۴۵]
* ماخوذ از: پیام امام امیرالمومنین علیہ السلام، آیت اللہ مکارم شیرازی، ج۱، ص۲۹۹۔
* ماخوذ از: تفسیر نمونہ، آیت اللہ مکارم شیرازی، ج۲۵، ص۱۴۵۔
Add new comment