خلاصہ: اہل بیت (علیہم السلام) دشمن کا مقابلہ وقت کے تقاضوں کے مطابق کیا کرتے تھے، کبھی خفیہ مقابلہ اور کبھی کھلم کھلا مقابلہ۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
جیسا کہ ایک مضمون میں بیان کیا جاچکا کہ اہل بیت (علیہم السلام) حالات کے تقاضوں کے مطابق حکمت عملی اپناتے۔ کبھی خفیہ مقابلہ اختیار کرتے اور کبھی کھلم کھلا مقابلہ۔ خفیہ مقابلہ کی وضاحت کی جاچکی۔ کھلم کھلا مقابلہ یہ ہے کہ اہل بیت (علیہم السلام) طویل عرصہ کے بعد والے فائدوں کو مدنظر رکھتے ہوئے میدان جنگ میں داخل ہوکر انقلاب برپا کرتے اور ظالم حکمران کے مقابلہ میں کھلم کھلا قیام کرتے۔ اس قسم کے مقابلہ کی واضح ترین مثال واقعہ عاشورا ہے جس میں حضرت امام حسین (علیہ السلام) نے یزید کے مقابلہ میں آواز حق بلند کرتے ہوئے قیام کیا، دشمن کی بدکاریوں کو واضح طور پر مختلف مقامات پر بیان فرمایا، لوگوں کو اس ظالم حکمران کی بداعمالیوں کے بارے میں مطلع کیا، نہ صرف اس سے بیعت کرنے کا انکار کردیا بلکہ اپنے جیسے کو اُس جیسے سے بیعت کرنے کی ہمیشہ کے لئے نفی کردی۔ لیکن یہ طریقہ کار معاویہ کے دور میں ممکن نہیں تھا، اسی لیے حضرت امام حسن مجتبی (علیہ السلام) کو معاویہ سے صلح کرنا پڑی اور حضرت امام حسین (علیہ السلام)اس صلح پر گواہ تھے اور جب قیام کا مناسب موقع پیش آیا تو ایسا قیام کیا کہ تاریخ نے اپنے صفحہ پر اس کی مثال نہیں دیکھی۔
Add new comment