تفسیر قرآن کریم
خلاصہ: اللہ تعالی کی رحمت دو طرح کی ہے: رحمت رحمانیہ اور رحمت رحیمیہ، رحمت رحمانیہ عام ہے اور مومن و کافر کو شامل ہوتی ہے، لیکن رحمت رحیمیہ خاص ہے جو مومنین کو شامل ہوتی ہے۔
خلاصہ: بسم اللہ الرحمن الرحیم کے جیسے پڑھنے کے فضائل ہیں، اسی طرح لکھنے کے بھی فضائل و آداب نقل ہوئے ہیں، مندرجہ ذیل روایات کو مدنظر رکھنا چاہیے تاکہ ان پر عمل پیرا ہوکر بسم اللہ الرحمن الرحیم کو لکھنے کے آداب کا بھی خیال رکھا جائے اور انسان اس کے ثواب سے بھی بہرہ مند ہو۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
احادیث کے مطابق "بسم اللہ الرحمن الرحیم" کے لئے کچھ خصوصیات ذکر ہوئی ہیں، ان میں سے چند یہ ہیں:
۱۔ (اللہ کے ناموں میں سے) سب سے زیادہ اسم اعظم کے قریب:
خلاصہ: شیعہ امامیہ کا اتفاق ہے کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم سورتوں کا حصہ ہے (سوائے سورہ توبہ کے) اور اہل سنت علماء کے مختلف نظریات ہیں، بعض حصہ سمجھتے ہیں اور بعض نہیں سمجھتے، بلکہ کئی روایات اس بات کی واضح دلیل ہیں کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم سورتوں کا حصہ ہے۔
خلاصہ: سورہ الحمد کی ہر آیت میں انتہائی اہم مطالب بیان ہوئے ہیں اور ہر آیت کے سلسلہ میں بہت ساری تفصیل کی ضرورت ہے۔ اس مضمون میں اس سورہ کی آیات کا مختصر تعارف کیا گیا ہے تا کہ قارئیں اس سورہ پر طائرانہ نظر کرسکیں۔
خلاصہ: روایات میں سورہ الحمد کے بہت بڑے بڑے فضائل بیان ہوئے ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ سورہ الحمد کا عرش سے گہرا تعلق ہے۔ اس مضمون میں دو روایات کا تذکرہ کرتے ہوئے ان سے ماخوذہ نکات بیان کیے جارہے ہیں۔
خلاصہ: سورہ الحمد کی تلاوت کی فضیلت اور عظمت بعض روایات میں ذکر ہوئی ہے۔ اس مضمون میں تین روایات کو نقل کیا جارہا ہے
خلاصہ: سورہ الحمد کے بہت سارے فضائل ہیں، ان میں سے ایک فضیلت یہ ہے کہ سورہ الحمد کی مثل کسی آسمانی کتاب میں نہیں پائی جاتی اور یہ سورہ قرآن سے سات گنا بھاری ہے۔
خلاصہ: قرآن چونکہ ہدایت اور نور کی کتاب ہے تو پروردگار عالم نے اس لاریب کتاب میں اس طرح سے کلام کیا ہے کہ سب لوگوں کو قرآن کریم کی سمجھ آتی رہے، لہذا اس کے معارف و حقائق کو ادراک کرنے سے سب لوگ ہدایت پاسکتے ہیں، البتہ قرآن کے ساتھ ساتھ اہل بیت (علیہم السلام) کی ولایت کو قبول کرنے اور ان حضراتؑ کے فرامین پرعمل کرنے کی بالکل اور یقیناً ضرورت ہے۔
خلاصہ: تفسیر بالرای کی احادیث میں بھت مذمت کی گئی ہے۔