دنیا اور آخرت
خلاصہ: انسان کی ضروریات میں سے ایک اہم ضرورت معاشرتی زندگی ہے، انسان اپنی بہت ساری ضروریات کو معاشرتی زندگی میں پورا کرتا ہے۔
خلاصہ: امام رضا(علیہ السلام) کی نظر میں دنیا اور آخرت کا خیر نفس کی مخالفت کرنے میں ہیں
ایک ایسا وقت آئے گا کہ میری امت پانچ چیزوں سے محبت کرے گی اور تمام پانچ جگہوں پر بھولادے گی:
دنیا سے محبت اور آخرت کو بھولا دے گی،
مال سے محبت اور حساب کو بھولا دے گی،
عورتوں سے محبت اور حورالعین بھولا دے گی،
دنیا میں باقی رہنا ممکن نہیں ہے؛
«أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا الدُّنْيَا دَارُ مَجَازٍ» اے لوگو !یہ دنیا گزرگاہ ہے؛ (نہج البلاغہ، خطبہ 201)؛
لیکن آخرت ہمیشہ رہنے اور باقی رہنے کی جگہ ہے؛
دنیاوی مشکلات میں دوسروں کی پناہ مانگ سکتے ہیں؛ لیکن افسوس قیامت کے دن ایسا ممکن نہیں ہوگا؛
«لَا تَجْأَرُوا الْيَوْمَ إِنَّكُم مِّنَّا لَا تُنصَرُونَ».(مومنون/65)
اب آج واویلا نہ کرو آج ہماری طرف سے کوئی مدد نہیں کی جائے گی۔
دنیا میں تو اپنا بوجھ دوسروں پر ڈالا جاسکتا ہے؛
لیکن آخرت میں کوئی شخص اپنا بوجھ دوسرے شخص پر نہیں ڈال سکے گا؛
«وَ لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ اُخْرَی».(اسراء/ 15)
اور کوئی کسی کا بوجھ اٹھانے والا نہیں ہے
دنیا میں اپنا خود دفاع کیا جاسکتا ہے؛
لیکن
آخرت میں ایسا نہیں ہوگا
«هَٰذَا يَوْمُ لَا يَنْطِقُونَ» (مرسلات / 35)
آج کے دن یہ لوگ بات بھی نہ کرسکیں گے
دنیا میں جو کچھ چاہیں پانہیں سکتے؛ «لَيْسَ بِأَمانِيِّکُمْ وَ لا أَمانِيِّ أَهْلِ الْکِتابِ» کوئی کام نہ تمہاری امیدوں سے بنے گا نہ اہلِ کتاب کی امیدوں سے (نساء / 123)
دنیاوی نعمتیں ختم ہوجانے والی ہیں؛ مَا عِندَكُمْ يَنفَدُ؛ (نحل/ 96) جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ سب خرچ ہوجائے گا