عقائد
خلاصہ: عقائد کو قرآن اور سنّت سے تحقیق کے ذریعے حاصل کرنا چاہیے نہ کہ نقلید کے ذریعے، کیونکہ اگر عقائد کی بنیاد تقلید ہو تو شخصیات کی گمراہی سے ان کا پیروکار بھی گمراہ ہوجائے، اس لیے وہ پیروکار خود، حق اور باطل کو نہیں جانتا۔
خلاصہ: کوئی بات جتنی زیادہ تاکیدوں کی حامل ہوگی سننے والے کے لئے اس کی اہمیت اتنی زیادہ بڑھ جائے گی۔ کبھی انسان اہم بات کرنے کے لئے تاکید کرتا ہے اور کبھی رب العالمین اہمیت سے بھرپور بات قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے۔ غدیر خم کا مسئلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ اس کے متعلق آیت کا جملہ جملہ اہمیت سے چھلک رہا ہے۔
خلاصہ: اللہ کو پہچاننے کے دو طریقوں کے بارے میں گفتگو کی جارہی ہے، لہذا دونوں طریقوں کی مختصر وضاحت بیان کی گئی ہے۔
خلاصہ: عقائد کی بنیادی بحثوں میں سے ایک، عدل الٰہی ہے، عدل الٰہی پر گفتگو سے پہلے ضروری ہے کہ عدل کے معنی اور مفہوم کی پہچان ہوجائے۔ لہذا اس مضمون میں عدل کے لغوی معنی اور اصطلاحی معنی یعنی اللہ کے عدل کے معنی بیان کیے جارہے ہیں۔
خلاصہ: توحید کو پہچاننے کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ حضرت امیرالمومنین علی (علیہ السلام) نے جنگ جمل میں توحید کے بارے میں سوال کرنے والے کے سوال کا تفصیل سے جواب دیا۔
خلاصہ: عقائد انسان کے اعمال کا سرچشمہ ہیں، لہذا اعمال کا اچھا یا برا ہونا، عقائد کے صحیح ہونے یا غلط ہونے پر موقوف ہے۔
خلاصہ: ہر چیز کی پہچان سے پہلے بہتر ہے کہ اس کے معنی اور مفہوم کو پہچانا جائے تا کہ اس سلسلہ کی بحث کو بخوبی سمجھا جاسکے۔
خلاصہ: حضرت عبدالمطلب(علیہ السلام) ان شخصیتون میں سے تھے جنھوں نے اس پرآشوب اور برائیوں سے بھرے ہوئے ماحول میں بھی اپنے آپ کو خدا کی نافرمانی سے محفوظ رکھا، خدا نے اس کا انعام ان کو ان کی بعض سنتوں کو قبول کرکے عنایت فرمایا۔