خلاصہ: ہر چیز کی پہچان سے پہلے بہتر ہے کہ اس کے معنی اور مفہوم کو پہچانا جائے تا کہ اس سلسلہ کی بحث کو بخوبی سمجھا جاسکے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
لفظ عقیدہ، مصدر "عقْد" سے ماخوذ ہے جو مضبوط کرنے اور باندھنے (جوڑنے) کے معنی میں ہے۔ ایک چیز کا دوسری چیز کے ساتھ جڑنا ہوسکتا ہے حقیقی اور مادی طور پر ہو جیسے درخت کی ایک ٹہنی کا دوسری ٹہنی کے ساتھ پیوند لگانا، اور ہوسکتا ہے مجازی اور معنوی طور پر ہو جیسے مرد و عورت کا ازدواج جو عقدِ ازدواج کے ذریعے ہوتا ہے۔
بنابریں عقیدہ وہ چیز ہے جس کی انسان کے ذہن، روح اور سوچ سے گرہ لگ جاتی ہے۔ جب انسان کا ذہن مان لیتا ہے کہ زمین سورج کے اردگرد گھومتی ہے یا سورج زمین کے اردگرد گھومتا ہے، یا جب مان لیتا ہے کہ خون انسان کے بدن میں گردش کرتا ہے یا نہیں کرتا، یا مان لیتا ہے کہ کائنات کا کوئی خالق ہے یا نہیں مانتا، یا مان لیتا ہے کہ انسان موت کے بعد زندہ ہوگا یا نہیں مانتا، ہر نظریہ چاہے صحیح یا چاہے غلط، اس نظریہ کو ذہن سے باندھنے اور گرہ لگانے اور اس پیوند کو مضبوط کرنے کے معنی میں ہے۔ اس پیوند کو "عقد" اور اس نظریہ کو "عقیدہ" کہا جاتا ہے۔[ماخوذ از: دانشنامه عقايد اسلامی، ج۱، ص۲۲، ۲۳]۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[ماخوذ از: دانشنامه عقايد اسلامی، محمدی ری شہری]
Add new comment