خلاصہ: توحید کو پہچاننے کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ حضرت امیرالمومنین علی (علیہ السلام) نے جنگ جمل میں توحید کے بارے میں سوال کرنے والے کے سوال کا تفصیل سے جواب دیا۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیخ صدوق (علیہ الرحمہ) نے اپنی مشہور کتابوں (معانی الاخبار، الخصال اور التوحید) میں نقل کیا ہے کہ جنگ جمل کے دن ایک اَعرابی شخص حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا: یاامیرالمومنینؑ! کیا آپؑ کہتے ہیں کہ اللہ ایک ہے؟ یہ بات مجاہدین کی نظر میں اُس دن کی صورتحال سے مناسب نہیں تھی جبکہ وہ جنگ میں منہمک تھے اور جنگی اقدامات اور جنگ کی منصوبہ بندی کی سوچ بیچار کے علاوہ ان کی کوئی مصروفیت نہیں تھی، اور اگر کسی کا کوئی سوال ہوتا بھی تو جنگ سے متعلق ہونا چاہیے تھا، لہذا جب انہوں نے دیکھا کہ اَعرابی کا مسئلہ، اعتقادی ہے اور جنگ سے متعلق نہیں اور وہ کسی اور فرصت میں بھی پوچھ سکتا تھا تو اس نے جو موقع کو نہیں پہچانا، اس وجہ سے وہ لوگ غصے میں آگئے اور ہر سمت سے ان کے اعتراض کی آواز بلند ہوئی۔
جب حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) نے اَعرابی کو مجاہدین کے حملہ اور اعتراض کے درمیان پایا تو تاریخی کلام اور درس آموز اور بڑی نصیحت سے اس کی تلافی کردی اور گہری نظر کے ساتھ اعتقادی مسائل کی اہمیت واضح کردی۔ آپؑ نے فرمایا: "دَعوهُ ، فَإِنَّ الَّذي يُريدُهُ الأَعرابِيُّ هُوَ الَّذي نُريدُهُ مِنَ القَومِ"، "اسے چھوڑ دو، کیونکہ جو کچھ اَعرابی چاہتا ہے، وہ وہی ہے جو ہم اِس گروہ (جمل والوں) سے چاہتے ہیں۔ پھر آپؑ نے اسے فرمایا: "يا أَعرابِىُّ، إِنَّ القَولَ فى أَنَّ اللّهَ واحِدٌ عَلى أربَعَةِ أَقسامٍ: فَوَجهانِ مِنها لا يَجوزانِ عَلَى اللّهِ عز و جل، ووَجهانِ يَثبُتانِ فيهِ"، "اے اَعرابی، یقیناً اللہ کے واحد ہونے کے بارے میں بات چار قِسموں پر ہے: ان میں سے دو قِسمیں، اللہ عزّوجل کے لئے صحیح نہیں ہیں اور دو قِسمیں اس کے بارے میں ثابت ہوتی ہیں"۔ پھر آپؑ نے ان چار قِسموں کی وضاحت فرمائی۔ [الخصال : ج2، ص1، وضاحت اور روایت بنقل از دانشنامه عقايد اسلامی، ج1، ص28]
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[ماخوذ از: دانشنامه عقايد اسلامی، محمدی ری شہری]
Add new comment