استغفار
خلاصہ: ذکر صرف یہ نہیں کہ آدمی زبان سے کہے، بلکہ اس کا معتقد بھی ہونا چاہیے، انسان جس قدر اسلامی تعلیمات کو گہری نظر سے حاصل کرتا چلا جائے گا، دین کے بارے میں اس کی بصیرت بڑھتی چلی جائے گی، جب مشکلات سے سامنا کرے گا، تو ان تعلیمات کے مطابق عمل پیرا ہوگا، نہ کہ اس ذہنیت کے ساتھ جو عام طور پر لوگوں میں رائج ہے۔
وہي استغفار قابل ستائش ہے جو حقيقي اور دل کي گہرائيوں سے ہو زبان سے توبہ اور استغفار کرنے سے کچھ حاصل نہيں ہو سکتا استغفار کي شرط يہ ہے کہ انسان اپنے گناہ پر شرمندہ ہو اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا قوي ارادہ رکھتا ہو،اگر ہم چاہتے ہيں کہ اس نعمت الہي يعني استغفار تک دسترسي حاصل کريں تو ضروري ہے کہ دو صفتوں کو خود سے دور کريں: پہلي غفلت و بے توجہي اور دوسري غرور و تکبر۔
خلاصہ: ماہ شعبان وہ مہینہ ہے جس میں انسان اپنے دل کی آنکھوں کو منور کرسکتا ہے۔
خلاصہ: خدا نے شب قدر میں توبہ کو قبول کرنے کے تمام امکانات کو فراہم کردیا ہے۔
خلاصہ: استغفار کے ذریعہ خدا اور انسان کا رابطہ مضبوط ہوتا ہے۔
خلاصہ: اس مہینہ میں باب استجابت کھلا ہوا ہے اور اس مہینہ میں ہماری توبہ بہت جلدی قبول کی جاتی ہے۔