دعائے ابوحمزہ ثمالی
ہم نے گذشتہ قسط میں "وَ أَنَّ الرَّاحِلَ إِلَيْكَ قَرِيبُ الْمَسَافَةِ ؛ تیری طرف آنے والے کی منزل قریب ہے " کے فقرے کی شرح میں تحریر کیا تھا کہ دنیا قیام کی جگہ نہیں بلکہ گزرگاہ ہے ، آیت اللہ جوادی آملی دعائے ابوحمزہ ثمالی کے اس فقرے کے ضمن میں فرماتے ہیں کہ دعا کا یہ جملہ بہت ہی اہم و کلیدی
حضرت امام سجاد علیہ السلام دعا کے بعد کے فقرے میں ارشاد فرماتے ہیں کہ "وَ أَنَّ الرَّاحِلَ إِلَيْكَ قَرِيبُ الْمَسَافَةِ، وَ أَنَّكَ لا تَحْتَجِبُ عَنْ خَلْقِكَ إِلّا أَنْ تَحْجُبَهُمُ الْأَعْمَالُ [الْآمَالُ ] دُونَكَ ؛ تیری طرف آنے والے کی منزل قریب ہے اور تو اپنی مخلوق سے اوجھل نہیں ہے مگر ان
ہم نے گذشتہ قسط میں حضرت امام سجاد علیہ السلام کے اس فقرے کی جانب اشارہ کیا تھا کہ "وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي وَكَلَنِي إِلَيْهِ فَأَكْرَمَنِي ؛ حمد ہے اس ﷲ کی جس نے اپنی سپردگی میں لے کر مجھے عزت دی" یعنی اگر خدا ہمیں ہمارے حال پر چھوڑ دیتا یا ہمیں دوسروں کے حوالے کردیتا تو ہماری سستی و کاہلی
ہم نے گذشتہ قسط میں دعائے ابوحمزه ثمالی کے فقرے « وَلا تَمْكُرْ بِی فِی حِیلَتِكْ » کی شرح میں تحریر کیا تھا کہ اس جھان میں جو کچھ بھی ہے وہ سب کا سب خداوند متعال کی ذات لایزال کا صدقہ ہے ، قدرت مطلق فقط اس کی ذات ہے کوئی اسے عاجز و ناتوان نہیں کرسکتا جبکہ وہ جسے چاہے امیر اور جسے چاہے فقیر بنادے
امام روح اللہ خمینی (رہ) اس دعا کے بارے میں لکھتے ہیں: دعائے ابو حمزہ ثمالی مظاہرِ عبودیت کا ایک اعلی نمونہ ہے اور اس طرح کی دعا ادب و عبودیت کی زبان سے خدا کی بارگاہ میں عرض کرنے کے لیے بشر کے ہاتھوں میں نہیں ہے۔
یہ دعا،بلند ترین مطالب ، فصیح عبارت اور انوکھی تعابیر کی ترجمان ہے۔ توحید ، توبہ ، تضرع؛ خدائی نعمتوں کی یاد دہانی ، مغفرت کی امید اور گناہوں کے بوجھ کا خوف اس دعا کے موضوعات میں شامل ہیں جو ہر مومن کو اس کی تلاوت کے لئے بے چین کر دیتا ہے۔