مناسبتیں
تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ اصحاب و انصار امام حسین علیہ السلام نے۱۰ محرم یعنی روز عاشور سے پہلے اپ قربان ہونے ، خون دینے اور جان نچھاور کرنے کا وعدہ تو کیا تھا لیکن عمل میں دیکھانے کا وقت نہیں آیا تھا ، یقینا انہوں روز عاشور سے پہلے بھوک و پیاس کی سختیاں برداشت کی تھیں مگر جان کی بازی لگانا سب ک
عقیلہ بنی ہاشم حضرت زینب سلام اللہ علیہا حضرت امام حسین علیہ السلام کی چہیتی بہن کربلا کے میدان میں موجود تھیں ، اپ نے اپنی نگاہوں سے معرکہ کربلا دیکھا ، دکھ درد برداشت کیا ، مصیتبیں اٹھائیں اور تحریک کربلا میں اہم کردار کیا جسے ہم اس مقام پر خلاصہ کے طور پر پیش کررہے ہیں ۔
قرآن مجید نے مردوں اور عورتوں کو مشترکہ حکم دیا ہے کہ وہ اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں: یَحْفَظُوا فُرُوْجَھُمْ ، یَحْفَظْنَ فُرُوْجَھُن (۱) قرآن نے بار بار اس حکم کی تکرار کی ہے اور اس سلسلہ میں معتبر طریقہ سے لاتعداد روایتیں نقل ہوئی ہیں ۔
عورت کا پردہ معاشرہ کا فطری تقاضا ہے اور بے پردگی ، بے حیائی اورآوارگی نسلوں کی تباہی و بربادی کا سبب ہے ، دین اسلام نے روز اول ہی سے بے پردگی اور عفت کے مخالف اعمال سے مخالفت کا اعلان کیا ہے، خداوند متعال نے سوره نور کی 31 ویں ایت شریفہ میں مومنین کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا: اے پیغمبر اور مومنات س
امام حسین علیہ السلام اور اپ کے اصحاب باوفا سلام اللہ علیہم نے کربلا میں فقط جنگجو اور مجاہدین کا کردار ادا نہیں کیا بلکہ ان کے کردار میں عبادت کی جلوہ گری بھی ہے ۔
ہم نے اپنی گذشتہ تحریر میں امام حسین علیہ السلام کے بعض اھداف و مقاصد کا تذکرہ کیا تھا اور اس تحریر میں بعض دیگر اھداف کو اپنے قارئین کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں ۔
چوتھا مقصد: حق کی حمایت اور باطل سے ٹکراؤ اور مقابلہ
امام حسین علیہ السلام کے اصحاب میں مختلف طبقات کے شھداء موجود ہیں ، وہ اصحاب جن کے سلسلہ میں امام علیہ السلام نے فرمایا: إني لا أعلم أصحاباً ولا أهل بیت أبرّ ولا أوصلَ من أصحابي وأهلِ بیتي ؛ میں اپنے اصحاب اور اہل بیت علیھم السلام سے متقی اور مخلص اصحاب اور اہل بیت نہیں دیکھے ۔ (۱)
امام حسین علیہ السلام نے اس لئے قیام کیا کہ معاویہ نے دین بدل کر رکھدیا تھا ، دینِ اسلام کے نام کے سوا اور قرآن میں حروف والفاظ کے سوا کچھ بھی نہ بچا تھا ۔
ان حالات میں رسول خدا (ص) کے نواسے حضرت امام حسین علیہ السلام کے پاس دو ہی راستے تھے یا یزید کی بیعت کرلیں یا اس سے جنگ کریں ۔
تبریک و تہنیت
تبریک و تہنیت ہر عید کے نمایاں ترین آداب میں سے ہے۔ اسلم میں بھی تبریک اور تہنیت کی سنت عید غدیر میں خصوصی اہمیت پاتی ہے۔ رسول اللہ(ص) اس دن مبارکباد کہنے پر زور دیتے ہیں اور فرماتے ہیں: "هنئوني هنئوني؛ مجھے تہنیت کہو مجھے مبارکباد دو"۔ (۱)
ایران کا اسلامی انقلاب اور غدیر، عاشورا اور انتظارِ ظہور کے درمیان دو اہم اور بنیادی رشتے ہيں:
۱: اسلامی انقلاب نے غدیر اور عاشورا کی تعلیمات سے جنم لیا ہے ۔
۲: اسلامی انقلاب کا مقصد غدیر اور عاشورا کے اہداف، مشن اور فلسفے کی تکمیل ہے۔