امام حسین علیہ السلام کے اصحاب میں مختلف طبقات کے شھداء موجود ہیں ، وہ اصحاب جن کے سلسلہ میں امام علیہ السلام نے فرمایا: إني لا أعلم أصحاباً ولا أهل بیت أبرّ ولا أوصلَ من أصحابي وأهلِ بیتي ؛ میں اپنے اصحاب اور اہل بیت علیھم السلام سے متقی اور مخلص اصحاب اور اہل بیت نہیں دیکھے ۔ (۱)
امام حسین علیہ السلام کے شھداء میں شیر خوار بچے سے لیکر سن رسیدہ جوان بھی موجود تھے ، رنگ و نسل میں اقا و غلام ، سفید و سیاہ سبھی شامل تھے ، جن کے سلسلہ میں فرمایا : "اللهمّ بيّض وجهه، وطيِّب ريحه، واحشره مع الأبرار، وعرّف بينه وبين آل محمد" (۲)
امام حسین علیہ السلام کے انصار و اصحاب با وفا با بصیرت ، معاشرہ کے حالات سے آگاہ اور دشمن شناس تھے ، اپ اس بات سے بخوبی آگاہ تھے کہ بنی امیہ نے قران اور ایمان کی کیا حالت بنا رکھی ہے ، دین کی نابودی کے لئے کیسا پروگرام بنایا گیا ہے اور کیسی سازش رچی جارہی ہے ، وہ امام حسین علیہ السلام کے اس کلام کی تہ کو بخوبی سمجھتے تھے کہ «میں تمہیں کتاب خدا اور رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سنت کی اطاعت کی دعوت دیتا ہوں ، اگاہ رہو کہ اس وقت معاشرہ میں خدا کی سنت مرچکی ہے اور بدعت و جھوٹ و فریب نے اس جگہ لے لی ہے ، اگر تم میری باتوں کو غور سنو اور اس مانو تو یقینا تمھارا انجام اچھا ہوگا» ۔ (۳)
مورخین نے حضرت سید الشھداء امام حسین علیہ السلام کے اصحابِ با وفا کے مختلف طبقات ذکر کئے ہیں ان میں سے؛
پہلا طبقہ : رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ و سلم کے اصحاب ہیں، جیسے انس بن الحارث اور مسلم بن اوسجہ ۔
دوسرا طبقہ: بزرگ و عظیم المرتبت قراءِ قران کا ہے جیسے کبیر بن فضیل الحمدانی ۔
تیسرا طبقہ : فوجی اور سیکورٹی اداروں کے سربراہان کا ہے: جیسے حر بن یزید الریاحی جو اموی یعنی یزیدی فوج کے سربراہ تھے اور الحلاس بن عمرو الراسیبی جو کوفہ میں امام علی علیہ السلام کے پولیس انسپکٹر تھے۔
چوتھا طبقہ: قبائلی رہنماوں کا ہے جیسے حبیب بن مظہر اور عباس بن شبیب الشکری جو اپنے قبیلے کے سردار ہے ۔
پانچواں طبقہ : ممتاز سماجی شخصیات کا ہے جیسے نافع بن ہلال، ابی ثمامہ السعدی، سوید بن عمرو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: جریر طبری ، تاريخ طبری ، ج۳ ، ص315 ؛ و ارشاد شيخ مفيد ، ص۲۳۱ ؛ و کامل ابن أثير ج ۲ ص ۵۵۹ ؛ و واقعہ طف ص۱۹۷ ۔
۲: السماوی، الشيخ محمد ، إبصار العين في أنصار الحسين عليه السلام ، ج ۱، ص ۱۷۷ ۔
۳: جریر طبری ، تاریخ طبری، جلد ۵، ص ۳۵۷ ۔
Add new comment