ایرانی لڑکیوں اورعورتوں سے ھماری دوستی تمھارے خیال اور تصور سے بھی کہیں زیادہ پرانی اور قدیمی ہے میں ھزاروں سال پہلے سے ایران میں رہی ۔
ھخامنشی لوگ جو تقریبا 2500 سال پہلے ایران میں زندگی بسر کرتے تھے ان کی خواتین پردے کے طور پر ھمارا استعمال کرتی تھیں ۔
ھخامنشی کے بعد اشکانیوں کی حکومت کا زمانہ ایا ، اشکانی عورتیں نہایت عمدہ اور بہت خوبصورت کپڑے پہنتی تھیں ، لمبا اور ڈھیلا ، چن دار استین کا جمپر اور اس کے اوپر لمبی کوٹی ان کا لباس تھا ، اشکانی عورتوں اور لڑکیوں کے اس خوبصورت اور بلند لباس پرمجھے فخر تھا اور بہت خوشی تھی کیوں کہ اس طرح میری مشکل اسان تھی اور ان کے بدن کو چھپانے کے لئے مجھے زیادہ دشواریوں کا سامنا نہیں تھا ۔
ہاں تذکرہ آگیا ہے تو یہ بھی تم سے کہتی چلوں کہ ھخامنشی عورتیں اور لڑکیاں میری بہت اچھی سھیلیاں تھیں ، انکا پردہ مکمل تھا مگر میرے لحاظ سے اشکانی عورتوں کے کپڑے خوبصورت اور بہتر تھے ، نہیں معلوم تم بھی میری اس بات سے موافق ہو یا نہیں ؟
اشکانیوں کے بعد ساسانی کی حکومت کا زمانہ ایا ، ان کے زمانے کی عورتوں کے لباس قابل تحسین ہیں ۔ ساسانیوں کی عورتیں اور لڑکیاں لمبی استین کا جمپر اس پر لمبی کوٹی ، لمبے لمبے اسکرٹ جس سے ان کے جوتے بھی نہیں دیکھائی دیتے تھے پہنتی تھیں ، وہ اس حَسِین و خوبصورت لباس کے اوپر زرد ، نیلے اور کالے رنگ کا نقاب پہنا کرتیں تھیں اور شھری عورتیں اپنا چھرہ چھپانے کی غرض سے پوشیہ کا استعمال بھی کیا کرتی تھیں ۔
دین اسلام کے بعد ایران کی میری زندگی
میری حیات کا پہلا ورق اچھی یادوں سے بھرا تو دوسرا ورق حَسِین ترین لمحات سے روبرو ہوا ، ساسانیوں کی حکومت کا اخری زمانہ تھا اس زمانے میں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم خدا کے حکم سے مبعوث بہ رسالت ہوئے اور دین اسلام کا پیغام لیکر ائے ۔
اگر چہ تمام الھی ادیان نے مجھے اھمیت دی مگر دین اسلام نے مجھے کچھ زیادہ ہی اھمیت دیا کہ جیسے مجھے دوبارہ جنم ملا ہو ۔ خداوند متعال نے اپنی مقدس اسمانی کتاب قران کریم میں میرا تذکرہ کیا اور مجھے "جلباب" کے نام سے یاد کیا اور سورہ احزاب کی 59 ایت میں پیغمراسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو خطاب کرتے ہوئے کہا : ای پیغمبر اپنی بیویوں ، بیٹیوں اور مومن عورتوں سے کہ دو کہ نقاب اوڑھا کریں۔ یعنی ھمارے ذریعہ اپنے پردے کی حفاظت کریں تاکہ انہیں پاک وصاف جانا جاسکے اور بد طینت افراد کی ایذاء وایذیت کا شکار نہ ہوں ۔
میں اس ایت کے نازل ہونے پہ بہت خوش ہوئی کیوں کہ لڑکیوں اور عورتوں کو اپنی حفاظت کے لئے ھمارے پہننے کا الھی حکم آچکا تھا ۔ اور ہاں تم سے یہ بھی کہتی چلوں کہ رسول اسلام ، خدا کے اخری نبی حضرت محمد مصطفی(ص) کی اکیلی اور چہیتی بیٹی حضرت زھراء سلام اللہ علیھا نے بھی ھمیں اسمانی تحفے کے طور پر تمام مسلمان عورتوں کے سامنے پیش کیا جو خود میرے باعث فخر وغرور ہے ۔
Add new comment