تکلیف
خلاصہ: خداوند متعال اپنے کسی کو اس کی وسعت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔
خلاصہ: انسان اللہ تعالیٰ کی طرف اتنا متوجہ رہے کہ نہ نعمتوں کی وجہ سے اللہ تعالیٰ سے غافل ہوجائے اور نہ تکلیف کی وجہ سے اللہ تعالیٰ سے ناامید ہوجائے۔
خلاصہ: انسان کو چاہیے کہ نعمتوں میں اللہ کو یاد رکھے اور تکلیف میں بھی اللہ کو یاد رکھے، ایسا نہ ہو کہ نعمتوں میں تکبر کرے اور تکلیف میں اللہ تعالیٰ سے ناامید ہوجائے۔
خلاصہ: جب اللہ تعالیٰ نعمت عطا فرماتا ہے تو انسان کو چاہیے کہ اللہ کا شکر ادا کرے اور جب اسے کوئی تکلیف پہنچے تو اسے چاہیے کہ اللہ پر بھروسہ اور توکل کرے نہ یہ کہ مایوس اور ناامید ہوجائے۔
خلاصہ: ہوسکتا ہے کہ انسان تکلیفوں کے ایک پہلو کو دیکھے، لیکن دوسرے پہلو کو نہ دیکھے۔ تکلیف کے اس پہلو کو بھی دیکھنا چاہیے جس میں معنویت ہے۔
خلاصہ: جب انسان سے کوئی نعمت چھین جائے اور اس پر کوئی تکلیف اور مشکل وقت آئے تو دیکھتا ہے کہ اسباب و وسائل اس کی ضرورت کو پورا نہیں کرسکتے اور سب راستوں کو بند دیکھتا ہے تو اس کی غفلت کا پردہ ہٹ جاتا ہے اور وہ سمجھ جاتا ہے کہ صرف اللہ تعالیٰ اسے اس تکلیف سے نجات دے سکتا۔
خلاصہ: بے ایمان شخص اللہ پر ایمان نہ رکھنے کی وجہ سے دنیا میں ذلت و خواری کا شکار رہتا ہے اور آخرت میں بھی اس کے لئے عذاب الٰہی ہے۔
امام سجاد علیہ السلام:عقلمندی کی ایک نشانی کسی کو بھی نقصان نہیں پہچانا ہے۔(اصول کافی ج1ص20)