خلاصہ: خداوند متعال اپنے کسی کو اس کی وسعت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔
جو انسان، اللہ کے بنائے ہوئے قوانین کی پیروی کریگا، اس سے کسی چیز کا مؤاخذہ نہیں کیا جائے گا لیکن اگر کوئی خدا کے بنائے ہوئے قوانین کی مخالفت کریگا تو اسکا مؤاخذہ کیا جائے گا: « وَإِن تُبْدُواْ مَا فِي أَنفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُم بِهِ اللّهُ[سورہ بقرہ، آیت:۲۸۴] تم اپنے دل کی باتوں کا اظہار کرو یا ان پر پردہ ڈالو وہ سب کا محاسبہ کرے گا».
اللہ تعالی اپنے بندوں پرنہایت شفيق اور مہربان ہے، اسکی رحمت ہےکہ اپنے بندوں کو اسی چیز کا مکلف کرتا ہے جسکی وہ استطاعت رکھتے ہیں، جیسا کہ خداوند عالم فرما رہا ہے: « لاَ يُكَلِّفُ اللّهُ نَفْساً إِلاَّ وُسْعَهَا[سورہ بقرہ، آیت:۲۸۶] اللہ کسی نفس کو اس کی وسعت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا»، کیونکہ « يُرِيدُ اللّهُ أَن يُخَفِّفَ عَنكُمْ وَخُلِقَ الإِنسَانُ ضَعِيفاً[سورہ نساء، آیت:۲۸] خدا چاہتا ہے کہ تمہارے لئے تخفیف کا سامان کردے اور انسان کو کمزور ہی پیدا کیا گیا ہے»۔
اب اگر انسان خدا کی اطاعت کریگا تو دنیا اور آخرت دونوں میں کامیاب ہوگا۔
Add new comment