خلاصہ: خدا گناہ کی سزا جس کو چاہے دیتا ہے لیکن اسکی رحمت کا دائرہ اتنا وسیع ہے کہ دنیا کی ہر چیز اس میں شامل ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
خداوند متعال اگر کسی کو نعمت عطا کرنے کا ارادہ کر لے تو کوئی بھی ایسا نہیں ہے جو اسے اس کام سے روک سکے اور اس کے بر خلاف اگر خدا کسی کو نعمت نہ دینے کا اردہ کرلے تو ساری دنیا ملکر بھی اس کو نعمت نہیں دے سکتی: «مَا يَفْتَحِ اللَّهُ لِلنَّاسِ مِن رَّحْمَةٍ فَلَا مُمْسِكَ لَهَا وَمَا يُمْسِكْ فَلَا مُرْسِلَ لَهُ مِن بَعْدِهِ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ[سورۂ فاطر، آیت:۲] اللہ نے جب لوگوں پر اپنی رحمت کے دروازے کھولتا ہے اس کو کوئی بھی بند نہیں کرسکتا اور جن کے لئے بند کردے اس پر کوئی کھولنے والا نہیں ہے وہ ہر شیٔ پر غالب اور صاحبِ حکمت ہے»۔
ہم جب تک اپنے آپ کو اس کی رحمت کے لائق نہ بنالیں خدا ہم پر رحمت نہیں کرتا، خدا گناہ کی سزا جس کو چاہے دیتا ہے لیکن اسکی رحمت کا دائرہ اتنا وسیع ہے کہ دنیا کی ہر چیز اس میں شامل ہے: «قَالَ عَذَابِي أُصِيبُ بِهِ مَنْ أَشَاء وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ فَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَـاةَ وَالَّذِينَ هُم بِآيَاتِنَا يُؤْمِنُونَ[سورۂ اعراف، آیت:۱۵۶] ارشاد ہوا کہ میرا عذاب جسے میں چاہوں گا اس تک پہنچے گا اور میری رحمت ہر شے پر وسیع ہے جسے میں عنقریب ان لوگوں کے لئے لکھ دوں گا جو خوف خدا رکھنے والے زکوۃ ادا کرنے والے اور ہماری نشانیوں پر ایمان لانے والے ہیں»۔
اس آیت کے آخری حصہ میں خدا نے واضح کردیا ہے کہ اس کی رحمت کی بارش ان لوگوں پر ہوتی ہے جو اپنے آپ کو گناہوں سے بچاتے ہیں
Add new comment