خلاصہ: اللہ کے ذکر کی وجہ سے انسان کا دل منور ہوتاہےاور عقل کو سکون ملتا ہے۔
جس چیز کو جو بناتا ہے وہ جانتا ہے اس چیز میں کتنی قابلیت موجود اس کے ذریعہ کیا کیا کام کئے جاسکتے ہیں، خدا نے انسان کی پیدا کیا ہے وہ جاتنا ہے کہ انسان کا کمال کس چیز میں ہے، اسی لئے اگر ہم چاہتے ہیں کے کمال کی منزلوں کو طے کریں تو ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم خدا سے دریافت کریں کے ہمارا کمال کس چیز میں ہے، خدا سے دریافت کرنا ہمارے لئے ممکن نہیں ہے، اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم ایسے لوگوں سے دریافت کریں جو خدا کے چنے ہوئے بندے ہیں، انہیں میں سے ایک خدا کی سب سے کامل مخلوق مولائے کائنات حضرت علی(علیہ السلام) ہے،
حضرت علی(علیہ السلام) اس کے بارے میں ارشاد فرما رہے ہیں:«اَلذِّكرُ يونِسُ اللُّبَّ وَيُنيرُ القَلبَ وَيَستَنزِلُ الرَّحمَةَ؛ خدا کی یاد انسان کی عقل کو سکون بخشتی ہے دل کو روشن کرتی ہے اور نزول رحمت کا سبب بنتی ہے»[غرر الحکم و درر الکلم، ص۶۰۱]۔
ضروری ہے کہ ہم اپنے آپ کو خدا کی یاد میں مصروف رکھے تاکہ خدا کے ذکر کے ذریعہ ہماری فکر اور احساس خدا کے قریب ہوسکے۔
*غرر الحکم و درر الکلم، عبد الواحد بن محمد تمیمی آمدی، ص۶۰۱، دارالکتاب الاسلامی، قم، ۱۴۱۰۔
Add new comment