خلاصہ:اہل زمین جب تک ایک دوسرے سے محبت کرینگے اور امانت اداء کرینگے اور حق پر عمل کرینگے، خدا کی رحمت ان کے شامل حال رہے گی۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
صرف نماز، روزہ اور فردی عبادت خدا کی رحمت کا سبب نہیں بنتی بلکہ معاشرے میں اخلاق موجود ہونا چاہئے تاکہ خدا کی رحمت ان کے شامل حال ہوں، جب تک معاشرے میں بد اخلاقی، جھوٹ، تھمت، امانت میں خیانت، قدرت سے محبت وغیرہ ایسی چیزیں موجود رہیں گی خدا ان پر رحمت کو نازل کرنے کے لئے پرہیز کریگا۔
ساتویں امام، امام موسی کاظم(علیہ السلام) ارشاد فرمارہے ہیں کہ خدا کی رحمت کے مستحق کون قرار پاتے ہیں: «إِنَ أَهْلَ الْأَرْضِ لَمَرْحُومُونَ مَا تَحَابُّوا وَ أَدَّوُا الْأَمَانَةَ وَ عَمِلُوا بِالْحَقِّ؛ یقینا اہل زمین جب تک ایک دوسرے سے محبت کرینگے اور امانت اداء کرینگے اور حق پر عمل کرینگے، خدا کی رحمت ان کے شامل حال رہے گی»[بحار الانوار، ج:۷۲، ص:۱۱۷].
صرف رحمت کو جان لینا کے وہ کیا ہے اور کس چیز کی وجہ سے خدا اسے نازل کرتا ہے، خدا کی رحمت نازل نہیں ہوتی بلکہ ان چیزوں کو جب تک اپنی زندگی میں شامل نہیں کرینگے اس وقت تک خدا کی رحمت نازل ہونے والی نہیں ہے۔
*بحار الانوار محمد باقر مجلسى، دار إحياء التراث العربي، ۱۴۰۳ ق.
Add new comment