حضرت امیرالمومنین علی علیہ السلام
خلاصہ: حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) نے خلافت کے مسئلہ میں لوگوں کو سمجھایا، لیکن لوگوں نے اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) اور اللہ کے برحق خلیفہ کے حکم کی نافرمانی کی۔
خلاصہ: دین اسلام انسان کی حفاظت کرتا ہے اور دین تب قائم رہتا ہے جب اس کی حفاظت کی جائے، حفاظت کے لئے دین کی پہچان اور معرفت ہونی چاہیے، اہل بیت (علیہم السلام) کیونکہ دین اسلام کی مکمل طور پر معرفت رکھتے ہیں تو دین اسلام کے وہی حقیقی محافظ ہیں۔
خلاصہ: جب انسان ضرورت مند ہو اور اپنی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے اصلی چیز کو چھوڑ دے تو کیونکہ ضرورت کو پورا کرنے پر ناچار ہے تو نقلی چیز کے ذریعے اسے اپنی ضرورت کو پورا کرنا پڑے گا، مگر وہ صرف دھوکے کا شکار ہوا ہے، کیونکہ نقلی چیز پیاس کو بجھاتی نہیں، بڑھاتی ہے۔
خلاصہ: دعائے کمیل کی روشنی میں اس بات کی وضاحت کی جارہی ہے کہ اللہ تعالیٰ سے مانگنے کی اہمیت کس قدر ہے اور لوگوں سے مانگنا کتنا غلط کام ہے۔
خلاصہ: سورہ مائدہ کی تیسری آیت میں اللہ تعالیٰ نے دین کو مکمل کردینے، نعمت کو تمام کردینے اور اسلام کو دین کے طور پر پسند کرنے کے بارے میں خبر دی ہے، یہ تین امر کا وقت "الیوم" ہے، یعنی "آج"، وہ دن، عید غدیر خم کا دن ہے جب میدان غدیر خم میں رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) کی ولایت و خلافت کا کھلم کھلا اعلان کردیا۔
خلاصہ: حدیث غدیر میں بعض علماء نے مولی کے معنی دوست اور مددگار لیے ہیں، جبکہ اگر یہ مراد ہوتا تو اتنے اہتمام اور انتظام کی کیا ضرورت تھی؟!
خلاصہ: حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) کی ولایت کی تبلیغ ہمیں اور ہر زمانے کی ہر نسل کو چاہیے کہ اس کو جاری رکھے۔
خلاصہ: آیت بلّغ کے بارے میں اہلسنّت علماء نے بھی کہا ہے کہ یہ آیت حضرت علی (علیہ السلام) کی غدیر خم میں ولایت کے اعلان کے سلسلہ میں ہے، منجملہ اہلسنّت کے علامہ فخرالدین رازی۔