اللہ ٰ سے مانگنے کی اہمیت دعائے کمیل کی روشنی میں

Wed, 12/05/2018 - 12:34

خلاصہ: دعائے کمیل کی روشنی میں اس بات کی وضاحت کی جارہی ہے کہ اللہ تعالیٰ سے مانگنے کی اہمیت کس قدر ہے اور لوگوں سے مانگنا کتنا غلط کام ہے۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم

دعائے کمیل میں حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کرتے ہیں: "اللَّهُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ بِرَحْمَتِکَ الَّتِی وَسِعَتْ کُلَّ شَیْ ءٍ"، "بارالہٰا! میں تجھ سے مانگتا ہوں تیری اُس رحمت کے واسطہ سے جس نے ہر چیز کو گھیرا ہوا ہے"۔
کہا گیا ہے کہ اسم "اللہ" قرآن کریم میں ۲۸۸۰ مرتبہ آیا ہے۔
اِس فقرے میں لفظ "اِنَّ" اگلے جملے کی تاکید کے لئے ہے۔
أَسْأَلُکَ: سوال یعنی چھوٹے کا بڑے سے مانگنا، البتہ جب ذلت (انکساری) کے ساتھ ہو تو اسے "دعا" کہا جاتا ہے۔ دعا کرنا بہترین کاموں میں سے ہے اور عبد کے لئے اس سے زیادہ شریف، اعلی، ظریف اور نورانی چیز نہیں پائی جاتی۔ یہ جو رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) سے روایت نقل ہوئی ہے: "الفقر فخری"، "فقر میرا فخر ہے" [بحارالانوار، ج 69، ص 30]  شاید اسی بات کی طرف اشارہ ہو۔
یہاں پر ایک غور طلب نکتہ یہ ہے کہ لوگوں سے مانگنا سب سے گھٹیا کاموں میں سے ہے، لہذا روایات میں اس کام کی مذمت ہوئی ہے، یہاں تک کہ پیغمبر اکرم (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کا ارشاد گرامی ہے: " كُلُّ ذَنْبٍ يَرْتَكِبُهُ الْعَبْدُ لَعَلَّ اللهُ يَغْفِرُ لَهُ الَّا السُّؤالَ عَنِ الْخَلْقِ فَلا يَغْفِرُ لَهُ ابَداً"، "عبد جس گناہ کا بھی ارتکاب کرے ہوسکتا ہے کہ اللہ اسے معاف کردے، سوائے مخلوق سے مانگنا، تو اُسے کبھی معاف نہیں کرے گا"۔ [بحارالانوار، ج 72، ص 30]
اس سے یہ معلوم ہوجاتا ہے کہ مومن کی عزت کتنی قیمتی ہے۔
نیز واضح رہے کہ اہل بیت (علیہم السلام) کو بارگاہِ الٰہی میں واسطہ بنانا، اللہ تعالیٰ سے مانگنے کے منافی نہیں ہے، کیونکہ ان عظیم ہستیوں کو واسطہ بنانے کا حکم بھی خود پروردگار عالَم نے دیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[اصل مطالب ماخوذ از: آفاق نيايش تفسير دعاى كميل، آیت اللہ مظاہری دام ظلہ]

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
12 + 5 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 88