رسول
مرسل آعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے جناب ابوذر غفاری (رہ) سے خطاب میں دنیا کی حقیقت بیان کرتے ہوئے فرمایا «يا اباذر و الذي نفس محمد بيده لو ان الدنيا کانت تعدل عندالله جناح بعوضه او ذباب ما سقي الکافر منها شربه من ماء۔۔۔۔ ؛ (۱)
قال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلم قالَتِ الْحَوَارِيُّونَ لِعِيسَى يَا رُوحَ اللَّهِ! مَنْ نُجَالِسُ؟ قَالَ: مَنْ يُذَكِّرُكُمُ اللَّهَ رُؤْيَتُهُ، وَ يَزِيدُ فِي عِلْمِكُمْ مَنْطِقُهُ، وَ يُرَغِّبُكُمْ فِي الْآخِرَةِ عَمَلُهُ۔
حضرت رسول خدا صلّی اللہ علیہ و آلہ فرماتے ہیں:
خلاصہ: جو کوئی اپنی دعا کے ساتھ ساتھ رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اور آپ کے اہل بیت(علیہم السلام) پرصلوات بھیجتا ہے یه دعا آسمان کی جانب جاتی ہے۔
خلاصہ: انسان کی زندگی کا سب سے قیمتی جو وقت ہے وہ اس کی جوانی کا وقت ہے، اسی لئے ہم کو چاہئے کہ ہم اپنے اس قیمتی وقت کو صحیح طریقہ سے استعمال کریں۔
خلاصہ: رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) لوگوں کی خوشی اور غم میں شریک رہتے تھے۔
خلاصہ:قرآن مجید نے حضرت عیسیٰ(علیہ السلام) کو مخلوق کہا ہے۔