خلاصہ: رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) لوگوں کی خوشی اور غم میں شریک رہتے تھے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
انسان اپنے کردار اور عمل کی بناء پر لوگوں میں پہچانا جاتا ہے اگر کوئی، لوگوں کی خوشی اور غم میں شریک ہو اور لوگوں کو اپنے سے الگ نہ سمجھتا ہو تو ایسا شخص لوگوں کے دلوں کو جیت لیتا ہے، رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے اسی طرح کے کردار کو پیش کیا ہے، جب بھی کوئی اس دنیا سے گزرتا آپ اس کی تشیع جنازے میں پہنچ جاتے، اگر کوئی مدینہ کے دور ترین حصہ میں بھی مریض ہوتا آپ اسکی عیادت کے لئے پہونچ جاتے[بحار الأنوار، ج۱۶، ص۲۲۸.] اور اسی طرح اگر کوئی اپنے بچہ کو اس کا نام رکھنے کے لئے آپ کی خدمت میں لیکر آتا اور اگر اس بچہ نے آپ کے لباس کو نجس بھی کردیا ہو، تب بھی آپ اس کے والدین کو اس بچہ کو ڈرانے سے منع فرماتے اور اس طرح اس کے والدین، رسول خدا(صلی للہ علیہ و آلہ و سلم) کی خدمت سے خوش ہوکر لوٹتے[مكارم الأخلاق،شريف رضى، ص۲۵.]۔
* محمد باقرمجلسى، بحار الأنوار ، دار إحياء التراث العربي - بيروت، تیسری چاپ، ج۱۶، ص۲۲۸، ۱۴۰۳ق.
حسن بن فضل طبرسى، مكارم الأخلاق،شريف رضى - قم، چوتھی چاپ، ص۲۵، ۱۴۰۲ق/ ۱۳۷۰ش.
Add new comment