علماء
عارف کامل میرزا جواد آقا ملکی تبریزی رحمۃ الله علیہ دل کے مریض ہونے کے باوجود حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیہا کہ زیارت کو کافی اہمیت دیتے تھے ۔
امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
علماء کا احترام کہ تمہیں سید الاولین و الاخرین حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم نے اس ادب کی تعلیم دی ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار، ج 75، ص 71 ۔
امیرالمومنین علی ابن طالب علیہ السلام نے فرمایا: عَلَيكَ بِمُداراةِ النّاسِ وَ اِكرامِ العُلَماءِ وَ الصَّفحِ عَن زَلاّتِ الخوانِ فَقَد اَدَّبَكَ سَيِّدُ الأَوَّلينَ وَالآخِرينَ بِقَولِهِ (ص) : اُعفُ عَمَّن ظَـلَمَكَ وَ صِل مَن قَطَعَكَ وَ اَعطِ مَن حَرَمَكَ ۔ (۱)
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدرآیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے علمائے، دینی طلباء اور دیگر شہریوں کے لاپتہ ہونے کے واقعات پر تشویش کا اظھار کیا اور کہا کہ بے گنا ہ شہریوں اور ان کے خاندانوں کو ہراساں کرنا دینی،قانونی اور اخلاقی لحاظ سے تشویشناک ہے۔ وزیر اعظم اور آرمی چیف غیر آئینی جبری گم
فساد، برائی اور غلط باتوں سے پرھیز کرنے کی قران کیساتھ کیساتھ ائمہ معصومین علیھم السلام نے بھی تاکید کی ہے۔
انسان کے فطری حالت اور اس کی فطرت کا تقاضہ، خدا و رسول اور معصوم اماموں کی پیروی و اطاعت ہے اور اس حالت سے باہر نکل جانا فساد و برائی کہلاتا ہے ۔
ہم بعض مقامات اور معاشرہ میں علماء کے حق میں بے توجہی، زیادتی اور کبھی بے احترامی کے شاہد ہیں، جبکہ رسول اسلام اور ائمہ معصومین علیھم السلام سے منقول احادیث میں علماء احترام کی تاکید کئی ہے اور اسے بہت ساری عبادتوں پر افضل جانا گیا ہے۔
خلاصہ: انسانی فطری طور پر علم کو پسند کرتا ہے اور جہالت سے نفرت کرتا ہے، لہذا علماء کے ساتھ ہم نشینی اختیار کرکے مختلف فائدے حاصل کرنے چاہئیے۔
علمائے کرام کی زندگی ہمارے لیے مشعل راہ ہی نہیں بلکہ عین راہ ہے، انکے واقعات ہماری زندگی کا سرمایہ ہیں۔
جسے دین و شریعت کی ابجد سے بھی واقفیت نہیں جو رومن اردو سے اسلام سمجھتا ہے وہ بھی علماء پر انگشت نمائی کرتا نظر آتا ہے۔