خلاصہ: انسانی فطری طور پر علم کو پسند کرتا ہے اور جہالت سے نفرت کرتا ہے، لہذا علماء کے ساتھ ہم نشینی اختیار کرکے مختلف فائدے حاصل کرنے چاہئیے۔
سورہ کہف کی آیت ۶۶ میں ارشاد الٰہی ہورہا ہے: "قَالَ لَهُ مُوسَىٰ هَلْ أَتَّبِعُكَ عَلَىٰ أَن تُعَلِّمَنِ مِمَّا عُلِّمْتَ رُشْداً"، "موسٰی نے اس بندے سے کہا کہ کیا میں آپ کے ساتھ رہ سکتا ہوں کہ آپ مجھے اس علم میں سے کچھ تعلیم کریں جو رہنمائی کا علم آپ کو عطا ہوا ہے"۔
سورہ انبیاء کی آیت ۷ میں ارشاد الٰہی ہے: "وَمَا أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ إِلَّا رِجَالًا نُّوحِي إِلَيْهِمْ فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ"، "تو تم لوگ اگر نہیں جانتے ہو تو جاننے والوں سے دریافت کرلو"۔
حضرت امیرالمومنین علی (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں: "جالِسِ الْعُلَماءَ يَزْدَدْ عِلْمُكَ وَ يَحْسُنْ اَدَبُكَ وَ تَزْكُ نَفْسُكَ"، "علماء کے پاس بیٹھو تاکہ تمہارا علم بڑھے اور تمہارا ادب اچھا ہوجائے اور تمہارا نفس پاکیزہ ہوجائے"۔ [غررالحکم، ص۳۴۱، ح۷۰]
آدمی جب علماء کے پاس بیٹھتا ہے اور ان کی صحبت اور ہم نشینی اختیار کرتا ہے تو اس کی زندگی کا طریقہ کار اور راستہ صحیح ہوجاتا ہے، آدمی غلط افکار اور باطل نظریات سے محفوظ ہوجاتا ہے، عقائد، شرعی احکام اور اخلاقیات سے متعلق مختلف سوالات کے جواب لے کر ان پر عمل کرنے کی کوشش کرتا ہے، عقل بڑھتی ہے، دل نورانی ہوجاتا ہے، انسان کا معاشرہ میں مقام بڑھ جاتا ہے، دوسرے لوگوں میں علم حاصل کرنے کی شوق بڑھتی ہے اور ان کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے، سماج میں اسلامی اقدار ترقی کرتی ہیں، علماء کی محفل میں بیٹھنے والے لوگ جتنے بڑھتے جائیں علم اور علماء کی عزت اتنی ہی زیادہ دشمن کو خوار و ذلیل کرنے کا باعث بنتی ہے۔
* ترجمہ آیات از: علامہ ذیشان حیدر جوادی (اعلی اللہ مقامہ)۔
* غررالحکم و غرر الحكم، آمدی، ص۳۴۱، ح۷۰۔
Add new comment