محبت
رسول خدا صلی الله علیہ وآلہ وسلم :
«حُبُّ الوَطَنِ مِن الإيمانِ ؛ وطن کی محبت ایمان کا حصہ ہے»
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مستدرک سفینه البحار، ج10، ص375 ۔
امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا: هَلِ الدِّینُ إِلَّا الْحُبُّ ؛ کیا دین محبت کے سوا کچھ اور ہے ؟
خلاصہ:یقین یہ ہے کہ اگر کوںٔی راستہ سُجھائی نہ دے اور تم کہو کہ راستہ بنانے والی اللّٰہ کی ہے۔
امام على علیہ السلام: سَبَبُ الشَّقاءِ حُبُّ الدُّنيا؛ ساری بدبختیوں کی وجہ دنیا کی محبت ہے۔[میزان الحکمہ ج۵ ص۶۰۵]
وَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ ۚ لَوْ أَنفَقْتَ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا مَّا أَلَّفْتَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ وَلَـٰكِنَّ اللَّـهَ أَلَّفَ بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ﴿سورة الأنفال۶۳﴾ اور مومنوں کے دل ایک دُوسرے کے ساتھ جوڑ دیے تم روئے زمین کی ساری دولت بھی خرچ کر ڈالتے تو اِن لوگوں کے دل ن
خلاصہ: خداوند متعال نے انسان کو اس لئے پیدا کیا تاکہ وہ اس سے محبت کرے اور اگر انسان خدا سے محبت کرنے لگے گا تو کبھی بھی وہ اس دنیا کی سختی کو سخت تصور نہیں کرے گا۔
خلاصہ: خداوند متعال سے وہی شخص حقیقی محبت کرتا ہے جو اپنی زندگی کے ہر لحظہ میں خدا کو نظر میں رکھتا ہے۔
خلاصہ: محبت اور صلہ رحمی سے انسان کی زندگی میں برکت ہوتی ہے اور رزق میں زیادتی ہوتی ہے۔
مومن کی دوستی اور دشمنی کا پیمانہ خداوند سبحان ہے اس لئے وہ ہمیشہ ہوشیار اور بیدار رہتا ہے، اپنے سارے راز، دل کی باتیں اپنے جگری دوست سے بھی نہیں کہتا کہ اس کا اصل محبوب اس کا رب ہے اور مؤمن اختلاف، نزاع و جھگڑے میں اپنے اخلاق و ایمان سے محروم ہونے والے اعمال نہیں کرتا کہ اس کا دشمن انسان نہیں شیطان ہے اور ساری نفرت اور جنگ اسی سے ہونی چاہئے۔
خلاصہ: اگر انسان خدا سے جس طرح وہ چاہتا ہے محبت کرنے لگے تو اسے اس دنیا میں کوئی فکر نہیں ہوگی۔