اللہ کی معرفت
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقدّرات کے مقرر ہونے کے بارے میں گفتگو کی جارہی ہے۔
خلاصہ: نہج البلاغہ کے پہلے خطبہ کی وضاحت کرتے ہوئے اس بارے میں گفتگو کی جارہی ہے کہ اللہ تعالیٰ مونس سے بے نیاز ہے۔
خلاصہ: نہج البلاغہ کی تشریح کرتے ہوئے اس فقرے پر گفتگو ہورہی ہے جس میں اللہ کا کسی چیز کے اوپر ہونے کی نفی کی جارہی ہے۔
خلاصہ: نہج البلاغہ کے پہلے خطبہ کی تشریح کرتے ہوئے چند فقروں کی مختصر وضاحت کی جارہی ہے۔
خلاصہ: کافر بھی پیاس کی وجہ سے پانی کی تلاش میں ہے، مگر پانی کے بجائے سراب کی طرف رواں دواں ہے۔
خلاصہ: صحیفہ سجادیہ کی تشریح کرتے ہوئے تیسرا مضمون تحریر کیا جارہا ہے۔ امام سجاد (علیہ السلام) کی پہلی دعا کے پہلے فقرے پر آیت "ھُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ" کی روشنی میں گفتگو کی جارہی ہے۔
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے بائیسواں مضمون تحریر کیا جارہا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی معرفت دل سے بھی ممکن ہے جو فطرت کا راستہ ہے اور عقل سے بھی ممکن ہے جس کے ذریعے انسان، اللہ تعالیٰ کے موجود ہونے اور اسے پہچاننے کے لئے دلیل پیش کرتا ہے۔ یہ دونوں ذرائع اللہ تعالیٰ نے انسان میں رکھے ہیں۔
خلاصہ: اللہ تعالیٰ کا حق اس قدر زیادہ ہے کہ کوشش کرنے والے اس کا حق ادا نہیں کرسکتے جبکہ کوشش کرنا بھی اس کے حق کا ایک حصہ ہے تو صرف اسی کوشش کرپانے کا حق ادا نہیں کیا جاسکتا۔
خلاصہ: ہمارے ذہن میں اول و آخر ہونے کا مطلب زمان و مکان کے لحاظ سے ہے، لیکن اللہ کی ذات زمان و مکان سے پاک و بلند ہے۔
خلاصہ: ہم کیونکہ زمان و مکان میں زندگی بسر کرتے ہیں تو اول و آخر جیسے الفاظ کو بھی زمان و مکان کے لحاظ سے دیکھتے ہیں، مگر اللہ تعالی کے اول و آخر ہونے کا مطلب اور ہے۔