قرآن مجید نے مردوں اور عورتوں کو مشترکہ حکم دیا ہے کہ وہ اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں: یَحْفَظُوا فُرُوْجَھُمْ ، یَحْفَظْنَ فُرُوْجَھُن (۱) قرآن نے بار بار اس حکم کی تکرار کی ہے اور اس سلسلہ میں معتبر طریقہ سے لاتعداد روایتیں نقل ہوئی ہیں ۔
أحمد بن حنبل نے اپنی کتاب مسند أحمد میں رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے منقول حدیث تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: اَلْعَیْنَانِ تَزْنِیَانِ وَزِنَاھُمَا النَّظْرُ وَالْفَرجُ یُصَدِّقُ ذَلکَ اَوْ یُکَذِّبُہ ؛ آنکھیں بھی زنا کرتی ہیں اور ان کا زنا بد نگاہی ہے شرم گاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کردیتی ہے ۔ (۲)
قران کریم نے ایک دوسرے مقام پر فرمایا: وَلْیَضْرِبَن بِخُمُرِھِنَّ عَلَی جُیُوبِھِنَّ ؛ عورتوں کو چاہئے کہ اپنے دوپٹے اپنے سینوں پر ڈالے رہیں ۔ (۳) یعنی دوپٹہ سے گلے اور سینے کو اچھی طرح چھپائیں ۔
سورہ نور کی ۳۱ ویں ایت شریفہ میں دو جگہ اِلَّا مَا ظَہَرَ کے الفاظ آئے ہیں ۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ پہلی اِلَّا مَا ظَہَرَ سے زینت ظاہرہ کی طرف اشارہ ہے، خواہ وہ اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی ہوں جیسے چہرہ، ہتھیلی وغیرہ خواہ انسانوں کی بنائی ہوئی ہوں جیسے آرائشی اور جاذب نظر لباس یا برقع ، اور دوسرے اِلَّا مَا ظَھَرَ سے باطنی زینت مراد ہے ، مطلب یہ ہے کہ اگر تمام تر کوشش کے باوجود اجنبی پر زینت ظاہرہ یعنی آرائشی لباس، چہرہ اور ہتھیلیاں کھل جائیں تو معاف ہیں اور زینت باطنہ کوشش کے باوجود افراد خانہ پر کھل جائیں تو معاف ہیں۔
البتہ جب عورتیں بوڑھی ہوجائیں اور خواہشات کے حوالے سے ان کی عمر ختم ہوجائے ، ان میں کسی کو ترغیب کے اسباب باقی نہ رہ جائے تو قران کریم نے ایسی خواتین کو کچھ ڈھیل دی ہے وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاءِ الّٰتِی ْ لَا یَرْجْونَ نِکَاحاً فَلَیْسَ عَلَیْھِنَّ جُنَاحٌ اَنْ یَضَعْنَ ثِیَابَھُنَّ ۔ (۴) البتہ مقصود پورے یا آدھے کپڑے اتارنا مراد نہیں ہے بلکہ پردہ کی قسم میں مختصر سے ڈھیل ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ :
۱: قران کریم ، سورہٴ نور ، ایت ۳۰۔۳۱ ۔
۲: أحمد بن حنبل ، مسند أحمد ، ج ۲ ، ص ۳۴۳ ۔
۳: (سورہٴ النور ۳۱)
۴: سورہٴ النور ۶۰)
Add new comment