امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے ۲۸ اپریل سن ۱۹۸۶عیسوی میں شہداء اور ایثارگروں کے معزز خانوادے سے شہداء کی قربانیوں ، شھداء کے معزز گھرانے اور ایثارگروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا: میرے پیاروں اور میری انکھوں کے نور، میرے شھید بچوں ، جانبازوں ، فداکاروں ، اسیروں اور لاپتا بچوں ’’ایّدهم اللَّه تعالی ‘‘ میں نے تمھارے پیغامات سنے ، میں تم سب کو سلام و درود بھیجتا ہوں اور تم لوگوں پر فخر کرتا ہوں اور اس سے بھی زیادہ فخر کی بات کیا ہے کہ انقلاب کی بقا اور حفاظت میں اپ جیسے پیاروں کا عظیم سرمایہ موجود ہے ، معاشرہ اور سماج کے تمام اسلامی اور انقلابی میدانوں میں اپ کی موجودگی، ان مخلص اور فداکار بہادروں کی یاد دلاتا ہے جن کے با برکت اور پاک و پاکیزہ خون سے اسلامی انقلاب اور جمھوری اسلامی ایران با ثمر اور پھل دار ہوا ، ۵ جون ۱۹۶۳عیسوی کے قیام سے اج تک ان کی شھادت ، قربانی ، جانبازی اور اسارت نے ہماری انقلاب اسلامی کی تحریک اور ازادی وعزت کو دوام و ثبات عطا کیا ، اپ بہادروں نے اپنی جان کے سرمایہ کو ناچیز قیمت کے بدلے نہ بیچا اور دنیا پرستوں کے ہاتھوں کا کھیلونا نہ بنے بلکہ اپنی جرآت و بہادری سے ایسے سودمند معاملہ کے لئے قدم اگے بڑھا جس کا خریدار خداوند متعال کی ذات گرامی اور اس کی قیمت جاودانگی ہے کہ یہی ہر عاشق ، مشتاق ، صاحبان عمل اور عارفوں کی تمنا و آرزو ہے ’’ یَا لَیتَنَا کُنَّا مَعَهُم ‘‘ ۔ (۱)
مبارک ہو تمام شھیدوں کو ، انبیاء الھی ، اولیاء کرام اور صدر اسلام کے شھیدوں کی ہمنشینی اور ہمسائیگی ، انہیں خدا کی نعمت اور اس کی رضا مبارک ہو کیونکہ ’’رِضوَانٌ مِنَ اللَّهِ أَکبَر ‘‘ (۲) اب ہم بچے ہیں اور ہمارے دوش پر موجود ذمہ داریاں کہ جو شھیدوں کی امانت ہے ۔
میرے پیاروں ! میں اپ لوگوں سے محبت کرتا ہوں اور اپ لوگوں کو اپنے بچوں کی طرح سمجھتا ہوں ، ہمیشہ اپ لوگوں کے لئے دعائیں کرتا ہوں ، اپ کو ہمدردانہ اور پدرانہ نصیحت کرتا ہوئے اور اپ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اپنے باپ دادا کی امانت اور میراث کہ جو عزت و کرامت ہے ، حفظ کریئے ، تقوا الھی ، طھارت اور عفت کو اپنائے اور اپنی زندگی میں نظم و ضبط لایئے نیز علم و اسلامی معارف حاصل کریئے اور خدا نے جو توانائی اپ کے اندر رکھی ہے اسے جامہ عمل پہنایئے ، ہرگز ظالموں ، جابروں اور دشمان اسلام سے مقابلہ ترک نہ کریئے ، خدا کے دوستوں سے دوستی اور خدا کے دشمنوں سے دشمنی اپنی وظیفہ و نارہ جانئے ، خود کو پابرہنہ ، کمزور اور بے پناہ قوم سے الگ نہ سمجھئے ، اپ کو تاکید کرتا ہوں کہ داغدیدہ ماوں سے محبت اور شفقت کے ساتھ پیش ایئے کیوں کہ ’’ الجَنَةُ تَحتَ أَقدَامِ الامّهات ‘‘ ۔ (۳)
اور اپنی گفتگو کے اخر اپ سبھی سے یہ کہ رہا ہوں اسلامی جمھوریہ ایران کے حق میں جو اپ کے باپ دادا کے خون کا ثمرہ ہے جان کی حد تک وفادار رہئے اور انقلاب صادر کرنے کی آمادگی و شھیدوں کے خون کا پیغام پہنچاکر منجی عالم بشریت، خاتم الاوصیاء و اولیاء حضرت بقیۃ اللہ روحی فداہ کے قیام کا زمینہ فراہم کیجئے۔ (۴)
امام خمینی(رہ) کی تحریر سے اقتباس
۲۸ اپریل ۱۹۸۶عیسوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سورہ نساء ، ایت ۷۳ ۔
۲: قران کریم ، سورہ توبہ ، ایت۷۲ ۔
۳: محمدی ری شھری ، محمد ، ميزان الحكمه ، ح ۲۲۶۹۱ ۔
۴: صحیفہ امام خمینی (رہ)، ج۲۰، ص ۳۷ ؛ وhttp://www.imam-khomeini.ir/fa/n148864/
Add new comment