پہلی فروری یا ۱۲ بہمن انقلاب اسلامی ایران کا وہ سنہرا ورق ہے جس دن رہبر کبیر انقلاب اسلامی ایران حضرت ایت اللہ العظمی امام خمینی رحمت اللہ علیہ برسوں کی جلاوطنی کے بعد وطن لوٹے تھے ، یہ وہ دن تھا جس کا ایرانی عوام کافی شدت سے انتظار کررہے تھے ، دشمن کی تمام تر سازشوں کے باوجود امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے عاشقوں نے تاریخ کا بے مثال استقبال کیا ، مہراباد ائرپورٹ سے لیکر بہشت زہراء سلام اللہ علیہا تک کی روڈ کو پھولوں سے سجادیا ، مخالف حکومت نے مختلف بہانے سے عوام کو گھروں میں روکنا چاہا مگر کامیاب نہ ہوسکی کیوں کہ انکا حقیقی محبوب جو ارہا ہے جس کا وہ شدت سے انتظار کررہے تھے ۔
فراری رضا شاہ پہلوی کے ہتکنڈے اور بٹھایا ہوا بت بختیار نے وزیراعظم کے بھیس میں گوناگوں سازشیں کی تاکہ جس جہاز میں امام خمینی (رہ) سوار ہیں اسے بم سے اڑا دیا جائے یا پھر اس کا راستہ بدل دیا جائےاور انہیں گرفتار کرکے کہیں اور بھیج دیا جائے ۔
لیکن امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے چاہنے والوں اور شیدائیوں کو جیسے ہی اس بات کی خبر ملی وہ سڑک پر نکل ائے اور احتجاج اور مظاھرہ کرنا شروع کردیا ، مظاھرین کی بھیڑ مہر آباد ہوائی اڈہ کی طرف روانہ ہوگئی اور اعلان کیا کہ امام خمینی (رح) کی ایران آمد تک یہ سلسلہ جاری رہے گا جس سے ان کی ناپاک سازش ناکام ہوگئی ۔
برسوں کی ہجرت کا سرانجام
ہمیشہ خدا کے صداقت پیشہ بندوں کی ہجرت حیرت انگیز اور تاریخ ساز تبدیلیوں کا پیش خیمہ رہی ہے، یہ الہی سنت ہمیشہ کے لئے گوناگوں ادوار میں جاری رہی ، اللہ کی سمت ہجرت کرنے والے اپنی ہجرت اور مجاہدت سے لوگوں کے لئے ہدایت کی راہیں کھولتے رہے اور ہموار کرتے رہے ، ان لوگوں کے بارے میں خداوند متعال کا ارشاد ہے: " الَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ أَعْظَمُ دَرَجَةً عِنْدَ اللَّهِ ۚ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْفَائِزُونَ ؛ جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی اور اپنی جانوں اور اپنے اموال سے راہ خدا میں جہاد کیا ان کا خدا کے نزدیک مقام بہت بلند ہے اور وہی کامیاب و کامران ہے۔" (۱)
مدینہ کی جانب رسول خدا (ص) کی ہجرت سے اسلام کی تاریخ رقم ہوئی ، کربلا کی جانب حضرت امام حسین (ع) کی ہجرت سے شیعوں کی تاریخ رقم ہوئی لہذا وقت کے عظیم الشان مرجع تقلید حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی راہ خدا میں ہجرت کو بھی بہرحال نتیجہ بخش ثابت ہونا تھا اور یہ نتیجہ باطل کے فرار اور حق کی بازگشت کی صورت ہوا ’’ وَقُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا ؛ اور کہہ دیجئے کہ حق آگیا اور باطل فنا ہوگیا کہ باطل بہرحال فنا ہونے والا ہے ‘‘۔ (۲)
وقت کے دشمن کو امید بھی نہ تھی کہ امام خمینی رحمت اللہ علیہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی صورت ان کے مقابل ڈٹ جائیں گے اور دین کی کامیابی کا پرچم گاڑ دیں گے ، ان کے شان و گمان میں بھی نہ تھا کہ فقط و نماز و مصلی کی حد تک رہنے والے علماء ، حکومت کی باگ ڈور سنبھالیں گے مگر امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے یہ سب کردکھایا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سورہ توبہ ، ایت ۲۰ ۔
۲: قران کریم ، سورہ اسراء ، ایت ۸۱ ۔
Add new comment