علم تعلقات کا فقدان اور ازدواجی زندگی (۱)

Tue, 01/30/2024 - 08:48

بعض معاشرہ میں بڑھتی ہوئی طلاق کی شرح کی ایک اہم وجہ اور بنیاد، علم تعلقات کا فقدان ہے ، انسان فطری طور سے تعلقات سے جڑا ہوا ہے ، تعلقات ممکن ہے گہرے رابطے کا سبب بنیں اور عین ممکن ہے اضطراب اور مشکلات کا باعث ہوجائیں ، اسی بنیاد پر ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ مناسب اور سالم تعلقات انسان کی ذھنی الجھنوں کو کم کردیتا ہے ، لہذا مستحکم و طولانی اور بے عب و نقص تعلقات کے قیام کیلئے کچھ باتوں کا علم لازم و ضروری ہے ۔

علم تعلقات ، انسان کی بعض ذاتی خصوصیات اور کردار و گفتار کا علم ہے جو انسانوں کو ایک دوسرے سے جوڑنے اور ان کے رابطے میں بہتری لانے میں مددگار ہے ، اس علم کی تعلیم سے سماجی روابط میں بھی بہتری اتی ہے ۔

علم تعلقات انسانوں کو مدد کرتا ہے کہ وہ دوسروں سے رابطہ قائم کرنے میں اضطراب اور پریشانیوں کا شکار نہ ہوں اور بہت ہی اسانی کے ساتھ لوگوں سے رابطہ قائم کرسکیں ، جس کا ظرف ، جس میں مقدار میں علم تعلقات سے بھرا ہوگا اور جس مقدار میں اس سے استفادہ کرے گا وہ اتنا ہی زیادہ اپنے رابطے محکم و مستحکم کرسکے گا ، نتیجہ میں ہم سبھی سماجی مشکلات سے کم تر روبرو ہوں گے ۔

جزباتی تعلقات کا علم

جزباتی تعلقات کا علم ، لوگوں کے احساسات اور محبتوں کی شناخت نیز ان کے کنٹرول اور اس کی مدیریت کو کہا جاتا ہے کہ جو عشق و محبت اور دوستی کی بنیادوں پر سالم اور مناسب تعلقات کو قائم کرتا ہے ، اس مقام پر لوگ اپنے احساسات سے بخوبی اگاہ ہوتے ہیں اور اپنے جزبات کو کنٹرول میں رکھتے ہوئے صحیح رابطہ کی جانب گامزن ہوتے ہیں ، جزباتی تعلقات کا علم لوگوں کو اپنے احساسات کو بہتر پہچاننے میں مددگار ہے تاکہ وہ اپنی فیلنگس دوسروں کو مناسب طریقہ سے منتقل کرسکیں ۔

اس میدان میں شریک حیات یا بیوی جو ہر انسان کی زندگی کا اہم انتخاب ہے ، سے مناسب اور پائیدار رابطہ قائم رہنے کے لئے دونوں کا ایک دوسرے کے احساسات و جزبات کو پہچاننا بہت ہی لازم و ضروری ہے تاکہ دونوں مناسب طریقہ سے اپنی باتیں اپنے شریک زندگی کو منتقل کرسکیں ، ایک دوسرے کی ضرورتوں کی شناخت ، ایک دوسرے کے معیاروں کی شناخت ، عشق و محبت کے اظھار کا مناسب اور صحیح راستہ ، نامناسب اور ناپسند برتاو اور باتوں کے برابر ، بروقت مناسب اور صحیح عکس العمل ، سالم تعلقات و جزبات کی بنیادیں ہیں کہ ہم اس مقام پر کچھ کی جانب اشار کریں گے ۔

جاری ہے ۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

https://btid.org/fa/news/276450

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 33