امام محمد تقی (ع) کو با برکت مولود کیوں کہتے ہیں ؟ (۱)

Sun, 01/21/2024 - 10:05

اٹھویں امام علی رضا علیہ السلام سے متعدد روایتیں نقل ہوئی ہیں کہ اپ نے اپنے بیٹے امام محمد تقی علیہ السلام کو با برکت مولود سے خطاب کیا ، اپ کو یہ لقب اس لئے دیا گیا کہ امام رضا علیہ السلام کو ۴۰ سال تک اولاد نہ ہونے کی وجہ سے گروہ واقفیہ نے اپ کی امامت کا انکار کردیا تھا ، انہوں نے امام علیہ السلام کا لاولد ہونا انکار امامت کے لئے بہانہ بنایا ، جو امام محمد تقی علیہ السلام کی ولادت اور اپ کے دنیا میں آنے سے ختم ہوگیا ، امام رضا علیہ السلام اور اپ کے شیعہ جن مشکلات اور دباو سے روبرو تھے ، نجات پاگئے ۔

«ابو يحياى صنعانى» کہتے ہیں: ہم ایک دن امام رضا علیہ السلام کی خدمت میں پہنچے تو دیکھا کہ امام رضا علیہ السلام کیلا چھیل کر اپنے بیٹے ابوجعفر علیہ السلام کو کھلا رہے ہیں میں نے حضرت سے دریافت کیا ، کیا یہی وہ بابرکت مولود ہیں ؟ امام رضا علیہ السلام نے فرمایا: «هذَا المَولُودُ الّذي لَم يُولَد مَولُودٌ أعظَمُ بَرَكَةً عَلى شيعَتِنا مِنهُ ؛ [ہاں] یہ وہ نومولود ہے جس سے زیادہ با برکت مولود میرے شیعوں کیلئے پیدا نہیں ہوا» ۔ (۱)

گویا امام رضا علیہ السلام نے مختلف مناسبتوں اور مواقع پر اپنے بیٹے امام محمد تقی علیہ السلام کو اس عنوان اور لقب سے یاد کیا ، گوکہ یہ مسئلہ شیعوں اور امام رضا علیہ السلام کے ناصروں اور چاہنے والوں میں بہت زیادہ مشھور تھا ، «ابن اسباط» اور «عبّاد بن اسماعيل» نامی شیعوں کہتے ہیں کہ ہم امام رضا علیہ السلام کی خدمت میں تھے کہ ابوجعفر علیہ السلام کو لایا گیا ، ہم نے عرض کیا ، کیا اپ ہی با برکت مولود ہیں ؟ امام رضا علیہ السلام نے فرمایا: ہاں ، یہی مولود ہیں ، اسلام میں ان سے زیادہ بابرکت مولود پیدا نہیں ہوا۔ (۲)

پہلی نگاہ میں شاید ایسا محسوس ہوکہ اس حدیث سے مراد یہ ہے کہ امام محمد تقی علیہ السلام گذشتہ تمام معصوم اماموں علیہم السلام سے بابرکت ہیں ، جبکہ ایسا نہیں ہے کیوں کہ قرائن اور شواھد اس بات پر گواہ ہیں کہ امام محمد تقی علیہ السلام کی ایسے حالات اور ایسے وقت میں ولادت ہوئی جو اس دور کے شیعوں کے لئے خیر و برکت کا سبب بنی کیوں کہ امام رضا علیہ السلام کے دور اور زمانہ میں جانشین اور بعد کے امام کی معرفی مشکلات و دشواریوں سے روبرو رہی تھی کہ جس سے دیگر ائمہ معصومین علیہم السلام روبرو نہ تھے ، ایک طرف امام کاظم علیہ السلام کی شھادت کے بعد گروہ «واقفيّه» کا وجود میں آنا کہ ان لوگوں نے مادیات کی بنیاد پر امام رضا علیہ السلام کی امامت کا انکار کردیا اور دوسری جانب امام رضا علیہ السلام کے یہاں ۴۰ سال تک اولاد کا نہ ہونا اور چونکہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم سے متواتر و معتبر حدیث نقل ہوئی ہے کہ ہمارے بعد خلیفہ اور اماموں کی تعداد بارہ ہوگی کہ ۹ امام حسین علیہ السلام کی نسل میں سے ہوں گے، ہی وہ تمام اسباب ہیں جس کی بنیاد پر امام محمد تقی علیہ السلام کو شیعوں کے لئے بابرکت مولود بتایا گیا ہے ۔ (۳)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: شيخ مفيد، الارشاد، ص ۳۱۹ ؛ و طبرسى، اعلام الورى، ص ۳۴۷؛ و كلينى، اصول كافى، ج ۱، ص ۳۲۱؛ و على بن عيسى الاربلى، كشف الغمّه، ج ۳، ص ۱۴۳۔

۲: مجلسى، بحار الانوار، ج ۵۰، ص ۲۰؛ و كلينى، فروع كافى، ج ۶، ص ۳۶۱؛ و قزوينى، سيد كاظم، الامام الجواد من المهد اًّلى اللحد، الطبعه الأولى، ص ۳۳۷۔

۳: شيخ مفيد، الارشاد، ص ۳۱۸؛ و على بن عيسى الأربلى، كشف الغمّه، ج ۳، ص ۱۴۲؛ و تسترى، محمد تقى قاموس الرجال، ج ۳، ص ۳۷۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 24