گذشتہ سے پیوستہ
اس مختصر سی حدیث شریف میں امام محمد باقر علیہ السلام شیعوں کی سات صفات کی جانب اشارہ فرما رہے ہیں اور اس میں ہر ایک صفت میں مطالب کا سمندر موجیں مار رہا ہے اس میں شیعوں کی مختلف ذمہ داریوں کی جانب اشارے پائے جاتے ہیں جس کی مختصر وضاحت حاضر خدمت ہے۔
شیعہ مضبوط قلعے ہیں
شیعوں کو دشمنوں کے مقابل اور ان کی پروپیگنڈہ میشنری کے سامنے فولاد اور پہاڑوں کی مانند ہونے کی ضرورت ہے تاکہ دشمن اپنی چالوں کے ذریعہ ان میں نٖفوذ نہ کرسکے لہذا شیعوں کو اہلبیت طاہرین علیہم السلام کے راستے کو صحیح سے جاننے کی ضرورت ہے اہلبیت طاہرین علیہم السلام کی تعلیمات سے صحیح سے واقف ہونے کی ضرورت ہےاسی طرح دشمن اور اس کی چالوں سے بھی ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔
ایک حدیث میں امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں : جو اپنے دشمن سے غافل ہوجائے تو دشمن کا مکر و حیلہ اور اس کی چالاکیاں اسے بیدار کریں گی۔ (۱)
آج دنیا کے جو حالات ہیں جس طرح سے مغربی ثقافت اور ویسٹرن کلچر ہماری بنیادوں کو کھوکھلا کرنا چاہ رہا ہے ہماری تہذیب کو نگلنا چاہ رہا ہے ہماری ثقافت کو نابود کرنے کے درپے ہے اور ان کی پوری کوشش ہے ہمیں اس مغربی ثقافت اور تہذیب میں ڈھکیل دیں زبردستی ہم پر اس تہذیب کو مسلط کیا جا رہا ہے جبکہ ان ممالک کا یہ حال ہے کہ ان کی تہذیب اور ثقافت نے ان کے فیملی سیسٹم کو نابود کردیا ہے ان کے درمیان محبت اور ہمدردی کا شدید فقدان پیدا ہوگیا ہے اخلاقی فساد نے انہیں دبوچ رکھا ہے ان کے درمیان خالق اور معبود کا تصور بہت ضعیف ہوگیا ہے خاندانی بنیادیں نابودی کی کگار پر ہیں اخلاقی بیماری اور فساد سے یہ معاشرہ ہچکولے لے رہا ہے مختصرا یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ ممالک اور ان کی فاسد تہذیب ناقص کلچر نہ صرف یہ کہ بشریت کی تباہی کا باعث ہے بلکہ انسانیت کو مادیت اور فساد کے دلدل میں ڈبودینا چاہتی ہے ، بشریت کو انسانی فطرت ، الہی تعلیمات اور خدائی تصور سے دور کردینا چاہتی ہے۔
لہذا امام فرما رہے ہیں کہ ہمارے شیعہ ان طوفانوں کے مقابل مضبوط قلعے کی مانند ہیں یعنی اگر اس فساد کے سیسٹم اور نطام کو ختم نہیں کرسکتے تو ان کے مقابل مضبوط قلعہ کی مانند ہیں نفوذناپذیر ہیں دشمن ان کے مقابل کامیاب نہیں ہوسکتا اس کی چالیں بے اثر ہوجائیں گی لیکن یہ قلعے کی مانند اپنے عقیدے اپنے اخلاق اور اپنی دین و شرعت پر مضبوطی سے ڈٹے رہیں گے۔
جاری ہے۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
۱: محمدی ریشهری ، منتخب ميزان الحكمه ج ۱ ، ص ۳۶۰ ، مَن نامَ عَن عَدُوِّهِ أنبَهَتهُ المَكايِدُ۔
Add new comment