نیکی کرنے والے کا حق

Sat, 01/06/2024 - 10:00

امیرالمومنین حضرت علی بن ابی طالب علیہ الصلاہ و السلام ارشاد فرماتے ہیں : جس کے ساتھ نیکی کی گئی ہے اس کی گردن پر یہ حق ہے کہ نیکی کرنے والے کا بدلہ اچھے انداز میں چکائے ، اگر اس کے پاس یہ قدرت نہیں ہے کہ بدلہ چکا سکے تو اس کی ذمہ داری ہے کہ اس کا اچھے انداز میں زبان سے شکریہ ادا کرے اور اگر اس کی زبان اس بات سے گنگ ہے تو اس کی ذمہ داری ہے کہ اس نعمت کی اہمیت کو پہچانے اور نیکی کرنے والے کے ساتھ محبت کرے اور اگر وہ یہ بھی نہیں کرسکتا تو وہ نیکی کا حقدار نہیں ہے۔ (۱)

امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام مزید فرماتے ہیں : اگر کوئی تمارے جسم سے ایک خاک ہی ہٹا دے تو ( اس کے لئے دعا کرو اور) کہو : خداوند متعال تم سے ان چیزوں کو دور کرے جسے تم پسند نہیں کرتے۔ (۲)

سید الساجدین زین العابدین حضرت امام علی بن حسین علیہ الصلاہ و السلام ارشاد فرماتے ہیں : جس شخص نے تمہارے ساتھ نیکی کی ہے اس کا حق یہ ہے کہ اس کا شکریہ ادا کرو اور اس کی اس اچھائی کو یاد کرو اور اس کے سلسلے سے نیکی سے گفتگو کرو اور اپنے و اپنے رب کے درمیان اس کے لئے خالصانہ دعا کرو اور اگر تم نے یہ کام انجام دئے تو تم نے اس کا علنی اور مخفی انداز میں شکریہ ادا کیا ہے اور پھر اگر کسی دن یہ موقعہ ہاتھ آئے کہ تم اس کے اس احسان کا بدلہ چکا سکو تو تم ایسا انجام دو۔(۳)

اسلام اس انسان کی بہت اہمیت کا قائل ہے جو کسی کے ساتھ کوئی نیکی انجام دے اور اس کے آداب اور فضائل معصومین علیہم السلام سے وارد احادیث میں بیان ہوئے ہیں اور اسی وہ شخص جس کے ساتھ نیکی انجام دی گئی ہے اس کا بھی فرض ہے کہ احسان کرنے والے کا بدلہ چکائے ، اس کا شکریہ ادا کرے ، اس کو نیکی سے یاد کرے ، اس سے محبت کرے ،  اس کے لئے اپنے رب کی بارگاہ میں دعا کرے جیسا کہ مذکورہ تین روایات میں ہم نے ملاحظہ کیا کہ آئمہ طاہرین علیہم السلام نے اس سلسلے سے کتنی تاکید فرمائی ہے لہذا ہماری ذمہ داری ہے کہ احسان کرنے والے کے ساتھ نیک برتاؤ کریں اور اچھے سے پیش آئیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات

۱: شیخ طوسی ، الأمالي ، ج ۱ ص ۵۰۱ حدیث ۱۰۹۷ ؛  أَخْبَرَنَا جَمَاعَةٌ، عَنْ أَبِي الْمُفَضَّلِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو شَبَّةَ سَنَةَ سِتَّ عَشْرَةَ وَ ثَلَاثِ مِائَةٍ، وَ فِيهَا مَاتَ (رَحِمَهُ اللَّهُ)، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سُلَيْمَانَ النِّهْمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ الْأَعْشَى، عَنْ زِيَادِ بْنِ الْمُنْذِرِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ (عَلَيْهِمَا السَّلَامُ)، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ (عَلَيْهِ السَّلَامُ): حَقٌّ عَلَى مَنْ أُنْعِمَ عَلَيْهِ أَنْ يُحْسِنَ مُكَافَاةَ الْمُنْعِمِ، فَإِنْ قَصُرَ عَنْ ذَلِكَ وُسْعُهُ فَعَلَيْهِ أَنْ يُحْسِنَ الثَّنَاءِ، فَإِنَّ كَلَّ عَنْ ذَلِكَ لِسَانُهُ فَعَلَيْهِ بِمَعْرِفَةِ النِّعْمَةِ وَ مَحَبَّةِ الْمُنْعِمِ بِهَا، فَإِنْ قَصُرَ عَنْ ذَلِكَ فَلَيْسَ لِلنِّعْمَةِ بِأَهْلٍ.

۲: علامہ مجلسی ، بحار الأنوار ، ج ۱۰  ص ۱۱۳ ؛ إذا اُخِذَت مِنكَ قَذاةٌ فَقُلْ : أماطَ اللّهُ عنكَ ما تَكرَهُ۔

۳: شیخ صدوق ، من لا يحضره الفقيه الشيخ الصدوق ، ج ۲ ، ص ۶۲۲ و ۶۲۳ ؛ الإمامُ زينُ العابدينَ عليه السلام : أمّا حَقُّ ذِي المَعروفِ علَيكَ فأن تَشكُرَهُ و تَذكُرَ مَعروفَهُ ، و تُكسِبَهُ المَقالَةَ الحَسَنَةَ ، و تُخلِصَ لَهُ الدعاءَ فيما بينَكَ و بينَ اللّه ِ عَزَّ و جلَّ ، فإذا فَعَلتَ ذلكَ كنتَ قد شَكَرتَهُ سِرّا و عَلانِيَةً ، ثُمّ إن قَدَرْتَ على مُكافَأتِهِ يَوما كافَيتَهُ۔

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
3 + 10 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 33