رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے بدھ 3 جنوری 2024 کو ہزاروں ذاکرین، خطباء، مداحوں اور شاعروں سے ملاقات کی۔
اس سالانہ ملاقات کے آغاز میں انھوں نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت با سعادت اور امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے یوم پیدائش کی مبارکباد پیش کی اور الحاج شہید قاسم سلیمانی کو خراج عقیدت پیش کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تشریح و بیان کے جہاد کو حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی انتہائي نمایاں خصوصیات میں سے ایک قرار دیا اور کہا کہ فکری نظم، ٹھوس منطق، الفاظ کے استحکام، شاندار زبان اور ادبی خصوصیات نے حضرت صدیقۂ کبریٰ سلام اللہ علیہا کے معارف و حقائق سے لبریز خطبوں کو نہج البلاغہ کے بہترین خطبوں کے ہم پلہ قرار دے دیا ہے اور فصاحت و بلاغت میں ید طولیٰ رکھنے والوں کو حیرت میں غرق کر دیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہمارے زمانے میں امام خمینی نے تشریح کے جہاد کا پرچم بلند کیا اور دل میں اتر جانے والی اپنی زبان اور منطق سے نیز قوم کو بیدار کرکے موروثی سلطنتی آمریت کی شرمناک اور بدعنوان حکومت کو ہٹا کر ایک عوامی اور اسلامی حکومت قائم کی۔ یہ تاریخی واقعہ، تشریح کے جہاد کی بے نظیر اہمیت اور صلاحیت کو اجاگر کرتا ہے۔
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے سافٹ پاور کو، ہارڈ پاور سے زیادہ بارسوخ اور اثر انگیز بتایا اور کہا کہ یہی وجہ ہے کہ امریکا اپنے تمام تر پیشرفتہ ہتھیاروں کے باوجود میڈیا، آرٹ، ادب اور فلم جیسے میدانوں میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کرتا ہے۔
انھوں نے ہارڈ پاور کے اثر کو وقتی اور زود گزر بتایا اور افغانستان سے امریکا کے ذلت آمیز فرار اور وائٹ ہاؤس سے عراقی عوام کی گہری نفرت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہارڈ پاور ان دو ملکوں میں امریکا کی موجودگي کو نہ تو باقی رکھ سکا اور نہ ہی کامیاب بنا پایا لیکن سافٹ پاور نے، فلسطینی عوام جیسے بظاہر قلیل تعداد والے والے ایک گروہ کو پوری دنیا کی توجہ کا مرکز بنا دیا اور یہ چیز فلسطینی عوام کی مظلومیت، صبر اور استقامت و مزاحمت کا نتیجہ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے سافٹ پاور پر اسلامی جمہوریہ کے اعتماد کو پچھلے 45 سال میں ملک کی کلیدی اسٹریٹیجی بتایا اور کہا کہ ملک کی ضرورت کے مطابق پیشرفتہ اور دشمن کی توانائي کے مقابلے میں مؤثر ہتھیار رکھنے پر ہم پورا یقین رکھتے ہیں لیکن ہمارا ایمان یہ ہے کہ سافٹ پاور یعنی مضبوط فکری، زبانی اور منطقی ہتھیار، زیادہ بااثر ہیں اور انھیں مزید فروغ دینا چاہیے۔
انھوں نے ذاکرین، خطباء، مداحوں اور شعرائے اہلبیت کو حدیث کی کتابوں، نہج البلاغہ کے علمی اور حرکت میں لانے والے خطبوں اور صحیفۂ سجادیہ کی دعاؤں کے زیادہ مطالعے اور ان سے مانوس ہونے کی سفارش کی اور کہا کہ صحیفۂ سجادیہ میں، جو مکتب اہلبیت کا ایک حیرت انگيز شاہکار ہے، امام زین العابدین علیہ السلام، اسلام کے سرحدی محافظوں کے لیے دعا کرتے ہیں اور آج عالم اسلام کی سرحد غزہ ہے اور عالم اسلام کا دل غزہ میں دھڑک رہا ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے غزہ کے عوام کی استقامت و مزاحمت کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ غزہ کے عوام آج نہ صرف صیہونی حکومت بلکہ کفر و طاغوت کی دنیا، سامراج اور امریکا کے مقابلے میں کھڑے ہوئے ہیں اور یہ جو امریکی صدر کھل کر کہہ رہا ہے کہ میں صیہونی ہوں، اس کا مطلب وہی صیہونیوں کی خباثت اور ذلت آمیز اہداف ہیں جو اس میں بھی موجود ہیں۔
انھوں نے مجاہدوں کی ایک ذمہ داری غزہ کے مسئلے اور بدخواہوں کی دشمنی سمیت موجودہ مسائل کی شناخت اور تشریح بتایا اور کہا کہ ہمیں اسلام اور اسلامی نظام کے خلاف امریکا اور اس کے پٹھوؤں کے جھوٹے پروپیگنڈوں کے مقابلے میں ڈٹ جانا چاہیے۔
انھوں نے اسی طرح آئندہ انتخابات کو تشریح کے جہاد کا ایک اور اہم میدان بتایا اور مذہبی جمہوریت کو عملی جامہ پہنانے کی راہ کی حیثیت سے انتخابات کو کمزور بنانے کی بعض لوگوں کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن، ایک فریضہ ہے اور جو بھی انتخابات کی مخالفت کرتا ہے اس نے اسلامی جمہوریہ اور اسلام کی مخالفت کی ہے۔
اس ملاقات کے آغاز میں حاضرین میں سے آٹھ افراد نے اہلبیت عصمت و طہارت کی شان میں اشعار و قصائد پڑھے۔
Add new comment