آپ 1379 ھجری قمری کو قطیف کے قصبے"العوامیہ" میں پیدا ہوئے ، اپ ارض حجاز کے بزرگ عالم دین شیخ علی بن ناصر آل نمر کے پوتے ہیں ۔
اپ نے العوامیہ میں ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد، سنہ 1989ء میں اپنی دینی تعلیم جاری رکھنے کی غرض سے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد، حوزہ علمیہ ایران کا سفر کیا اور تہران میں حوزہ علمیہ حضرت قائم(عج) میں داخلہ لیا، 10 سال تک اسی حوزہ مبارکہ میں تعلیم حاصل کی اور خود اعلی علمی مدارج تک پہونچایا ، اس کے علمی تشنگی بجھانے کے لئے سرزمین دمشق سوریہ کا سفر کیا اور چند سال محافظ کربلا ، خواہر سید الشہداء ، حضرت زینب کبری علیہا السلام کے جوار میں قیام کیا اور وہاں کے مشھور و معروف استاذہ سے شرف تلمذ اور کسب فیض کیا ۔
اپ ان میں محنت کش اور لگن کے ساتھ تعلیم حاصل کرنے والے طلاب میں سے تھے جنہوں نے ابتدائی اور اعلمی دینی تعلیم حاصل کرکے خود کو اعلی علمی مدارج تک پہنچایا ، اور اسی کے ساتھ گیارہویں امام حضرت عسکری علیہ السلام کی اس حدیث کے ائینہ میں خود مکمل طور سے ڈھالا ، امام حسن عسکری علیہ السلام علمائے کے سلسلہ میں فرماتے ہیں: بَعدَ تَقبِيحِ تَقلِيدِ عَوامِ اليَهودِ لِعُلَماءِ الفَسَقَةِ ـ : فَمَن قَلَّدَ مِن عَوامِّنا مِثلَ هؤلاءِ الفُقَهاءِ فَهُم مِثلُ اليَهودِ الذينَ ذَمَّهُمُ اللّه ُ بالتَّقليدِ لِفَسَقَةِ فُقَهائهِم ، فَأمّا مَن كانَ مِن الفُقَهاءِ صائنا لنفسِهِ حافِظا لِدينِهِ مُخالِفا على هَواهُ مُطِيعا لأمرِ مَولاهُ فلِلعَوامِّ أن يُقَلِّدُوهُ ، وذلكَ لا يكونُ إلّا بَعضَ فُقَهاءِ الشِّيعَةِ لا جَميعَهُم ۔ (۱)
امام حسن عسکری علیہ السلام نے اپنے فاسق علماء کی جانب سے یہودیوں کی تقلید کرنے پر کئے جانے کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر مسلمان اس طرح کے فقہاء کی تقلید کریں تو وہ بھی انہیں یہودیوں کی طرح ہیں جن کی خداوند متعال نے فاسق اور بدکردار علماء کی تقلید اور پیروی کرنے کی وجہ سے مذمت کی ہے ۔
امام حسن عسکری علیہ السلام اپنے بیان کو آگے بڑھاتے ہوئے فرماتے ہیں البتہ وہ فقیہ جو اپنے نفس کا محافظ ، اپنے دین کا نگہبان ، اپنی خواہشات کا مقابلہ کرنے والا ، اپنے مولا کے احکام کا پیرو اور مطیع ہو ، ایسے فقیہ کی عوام پر تقلید و پیروی لازم ہے اور ان صفات کے حامل تمام فقہاء نہ ہوں گے بلکہ بعض اور مختصر فقہاء ہوں گے ۔ اور اخلاق الہی و قرآنی سے مالا مال ہوگئے ، اپ دینی اقدار کے حوالے سے بہت محتاط اور پابند تھے اسی بنا پر آپ کی نگاہ اور طرز فکر، جہادی افکار میں جھلکتی نظر آئی ۔
اپ نے اپنے وطن لوٹنے کے بعد العوامیہ میں دینی مرکز "الامام القائم(عج)" کی بنیاد رکھی نیــز سیاسی اور سماجی مسائل میں باریک بینی اور دور اندیشی نیــز تمام مسائل کا دقیق تجزیہ فریاما کہ جو یقیناً قرآن اور اہل بیت عصمت وطہارت علیہم السلام کے ساتھ آپ کا قریبی تعلق کی وجہ حاصل ہوا تھا۔
آیت اللہ شیخ نمر کی سیاسی سماجی سرگرمیوں اور عوامی اقبال کی وجہ آل منحوس سعود کو شدید تشویش لاحق ہوگئی ، نتیجتا اس نے اپ پر ہر قسم کی اذیتوں اور پابندیوں کا آغاز کردیا یہاں تک کہ آپ کو گاڑی میں گولی مار کر شدید زخمی حالت میں گرفتار کرلیا اور اخر میں ملک میں امن و سلامتی کی صورتحال بگاڑنے نیز لوگوں کو حکومت کے خلاف اکسانے جیسے بے بنیاد الزامات لگاکر پھانسی کے تختہ سے لٹکا دیا ، جھان اپ نے جام شھادت نوش فرما لیا۔ (۲)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: شیخ حر عاملی ، محمد بن حسن بن علی ، وسائل الشيعة إلى تحصيل مسائل الشريعة، ج۱۸، ص۹۵، ح۲۰ ؛ و ابومنصور، احمد بن علی بن ابی طالب طبرسی ، الإحْتِجاجُ عَلی أهْلِ اللّجاج ، ص ۲، ص۵۱۰ ، ح۳۳۷۔
۲: https://fa.wikishia.net/view/%D9%86%D9%85%D8%B1_%D8%A8%D8%A7%D9%82%D8%B1...
Add new comment