۳۰ دسمبر ۲۰۰۹ عیسوی مطابق ۹ دی ھجری شمسی اسلامی جمھوریہ ایران میں تاریخ ساز دن ہے ، اسے «یوم بصیرت و میثاق امت با ولایت» کے نام سے یاد کیا جاتا ہے یعنی۳۰ دسمبر روز تجدید عہد اور تجدید ولایت ہے ۔
یوں تو دنیا کے مختلف گوشہ میں انقلابات رونما ہوئے لیکن عالمی سامراجیت نے جس طرح کی دشمنی انقلاب اسلامی ایران سے دیکھائی کسی بھی ملک ، انقلاب اور انقلابی شخصیتوں سے نہیں دیکھائی ، ۴۵ سال گزرنے کے بعد بھی بڑی طاقتیں اس انقلاب کو مٹانے اور انقلابی شخصیتوں کو راستہ سے ہٹانے میں کوشاں ہیں مگر : «وَمَكَرُواْ وَمَكَرَ ٱللَّهُ وَٱللَّهُ خَيۡرُ ٱلۡمَٰكِرِينَ ؛ اور یہودیوں نے عیسٰی علیہ السّلام سے مکاری کی تو اللہ نے بھی جوابی تدبیر کی اور خدا بہترین تدبیر کرنے والا ہے» ۔ (۱)
اس مقام پر ایک بنیادی سوال ہے ، اخر کیوں؟
جواب روشن اور واضح ہے کہ کسی بھی انقلاب میں وہ صفات موجود نہیں جو ان بڑی طاقتوں اور سامراجی قدرتوں کے لئے خطرہ کی گنٹی ہو ، ہر انقلاب وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مسخ ہوگیا اور ایک دوسرے پیرائے میں انہیں بڑی طاقتوں کی زنجیروں میں جکڑ گیا جس میں پہلے سے جکڑا ہوا تھا ، امریکا ، یوروپ اور دیگر عالمی طاقتیں اپنے من مطابق افراد کو حکومت کی بنیادی اور اساسی پوسٹوں پر قرار دے کر اپنے منافع حاصل کرتی رہتی ہیں مگر اسلامی جمھوریہ ایران میں ولی فقیہ اور ولایت فقیہ کا وجود ان کے مقاصد کی تکمیل میں بہت بڑی روکاٹ تھا اور ہے کہ جس سے دشمن خار کھائے ہوئے ہے ، اسی بنیاد پر امام خمینی )رہ( نے فرمایا تھا : «پشتیبان ولایت فقیه باشید تا به مملکت شما آسیبی نرسد» یعنی ولایت فقیہ کے حامی رہئے تاکہ اپ کی حکومت اور مملکت کو نقصان و ضرر نہ پہونچے ۔
۲۰۰۹ عیسوی میں دشمن نے ایرانی صدریہ جمھوریہ الیکشن میں دھاندلی اور دھوکہ دھڑی کو بہانہ بنا کر ملک میں بلوا پھیلانے کی ناکام کوشش کی ، ایک مختصر سی مدت کے لئے ایران کے بعض گوشہ میں اعتراضات کی صدائیں بلند تو ہوئیں مگر اس وقت عوام کا خون جوش مارنے لگا جب بلوائیوں نے ماہ محرم ، عاشوراء ، مجلس امام حسین علیہ السلام اور علم حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کے اہانت کی ، پھر تو اسلامی اقداروں کی حمایت اور حفاظت و بقا میں ، جوق در جوق لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور بلوائیوں کو اپنی بلوں میں گھسنے پر مجبور کردیا ، اس طرح کی دشمن کی تمام سازشیں ایک بار پھر ناکارہ اور ناکام ہوگئیں اور انقلاب اسلامی ایران پہلے سے بھی زیادہ محکم و مستحکم ہوگیا ، اسی بنیاد پر اس دن کو« یوم بصیرت و میثاق امت با ولایت» کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ۔ سورہ ال عمران ، ایت ۵۴ ۔
Add new comment