گذشتہ سے پیوستہ
قرآن حکیم حق ہے
اسی طرح سورہ مائدہ کی ۴۸ نمبر آیت کریمہ میں خود قرآن حکیم کو حق کے عنوان سے پیش کر رہا ہے ارشاد ہوتا ہے : اور (اے رسول(ص)) ہم نے آپ کی طرف حق کے ساتھ کتاب نازل کی ہے۔ جو تصدیق کرتی ہے۔ ان (آسمانی) کتابوں کی جو اس سے پہلے موجود ہیں اور ان کی محافظ و نگہبان ہے۔ لہٰذا آپ ان کے درمیان وہی فیصلہ کریں جو اللہ نے نازل کیا ہے اور اس حق سے منہ موڑ کر جو آپ کے پاس آگیا ہے۔ ان کی خواہشات کی پیروی نہ کریں، ہم نے تم میں سے ہر ایک کے لئے ایک شریعت اور ایک راہ مقرر کی ہے اور اگر خدا (زبردستی) چاہتا، تو تم سب کو ایک ہی (شریعت) کی ایک ہی امت بنا دیتا۔ مگر وہ چاہتا ہے کہ تمہیں آزمائے (ان احکام میں) جو (مختلف اوقات میں) تمہیں دیتا رہا ہے بس تم نیکیوں میں ایک دوسرے سے بڑھنے کی کوشش کرو۔ تم سب کی بازگشت اللہ ہی کی طرف ہے، پھر وہ تمہیں آگاہ کرے گا۔ ان باتوں سے جن میں تم اختلاف کرتے ہو۔ (۱)
اس آیت کریمہ میں قرآن حکیم جو کہ آخری آسمانی کتاب ہے اور اللہ نے اسے معجز نما بنا کر اپنے آخری نبی سید الانبیاء والمرسلین کے قلب اقدس پر نازل کیا تاکہ یہ کتاب قیامت تک باقی رہے اور الہی دستور بن کر بشریت کی راہنمائی کرتی رہے لہذا اس کتاب کو بھی پروردگار حق کے عنوان سے پہچنوا رہا ہے۔
امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام حق ہیں
امیرالمومنین امام المتقین سیدالوصیین قائدغرالمحجلین یعسوب الدین حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام کے فضائل اور مناقب میں اہل سنت اور شیعہ منابع میں کثیر تعداد میں احادیث اور بیانات دیکھنے کو ملتے ہیں اگرچہ آپ کے فضائل و مناقب پر پردہ پوشی کی بے انتہا کوششیں کی گئیں ، منبروں سے آپ پر سب و شتم تک کیا گیا لیکن اس کے باوجود آپ کی شان میں اتنی مقدار میں احایث اور روایات کا پایا جانا ایک معجزہ سے کم نہیں ہے اور آپ کی بے نظیر شخصیت کا پتہ دیتی ہیں کیونکہ فضیلت وہی ہے جس کا اقرار خود دشمن بھی کرے الفضل ما شھدت بہ الاعداء ، انہیں میں سے بعض روایات ایسی ہیں جن میں امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کو حق کا محور اور حق و باطل کی شناخت کا ذریعہ بتایا گیا ہے اور یہ مضمون ، احادیث میں مختلف تعبیرات کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ (۲)
جاری ہے۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
۱: سورہ مائدہ آیت ۴۸ ، وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ الْكِتَابِ وَمُهَيْمِنًا عَلَيْهِ ۖ فَاحْكُم بَيْنَهُم بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ ۖ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ عَمَّا جَاءَكَ مِنَ الْحَقِّ ۚ لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنكُمْ شِرْعَةً وَمِنْهَاجًا ۚ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَجَعَلَكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَلَٰكِن لِّيَبْلُوَكُمْ فِي مَا آتَاكُمْ ۖ فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ ۚ إِلَى اللَّهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعًا فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ۔
۲: عَلِی مَعَ الْحَقِّ وَالْحَقُّ مَعَ عَلِی وَ لَنْ یتَفَرَّقَا حَتَّی یرِدَا عَلَی الْحَوْضَ یوْمَ الْقِیامَةِ ، ابن عساکر، تاریخ مدینة دمشق ، ج ۴۲ ، ص ۴۴۹ ؛ خطیب بغدادی ، تاریخ بغداد ، ج ۱۴ ، ص ۳۲۲۔ رَحِمَ اللَهُ عَلِیا اَللَّهُمَّ أَدِرِ الْحَقَّ مَعَهُ حَیثُما دَارَ ، ترمذی ، سنن ترمذی ، ج ۵ ، ۶۳۲۔ اَلْحَقُّ مَعَ ذَا اَلْحَقُّ مَعَ ذَا ، ابویعلی ، مسند أبییعلی ، ج ۲ ، ص ۳۱۸ ؛ ابن عساکر ، تاریخ مدینه دمشق ، ج ۲ ، ص ۴۴۹ ؛ هیثمی ، مجمع الزوائد ، ج ۷ ، ص ۲۳۵ ؛ متقی هندی ، کنز العمال ، ج ۱۱ ، ص ۶۲۱۔ لَم یزَل عَلِی بنُ أبی طالِبٍ مَعَ الحَقِّ وَالحَقُّ مَعَهُ حَیثُ کانَ ، ابن عساکر ، تاریخ مدینه دمشق ، ج ۴۲ ، ص ۴۱۹۔ عَلِی مَعَ الْحَقِّ اَوِ الْحَقُّ مَعَ عَلِی حَیثُمَا دَارَ هیثمی ، مجمع الزوائد ، ج ۷ ص ۲۳۵۔ عَلِی مَعَ القُرآنِ وَ القُرآنُ مَعَ عَلِی، لَن یفتَرِقا حَتّی یرِدا عَلَی الحَوضَ ، زمخشری ، ربیع الأبرار ، ج ۲ ، ص ۱۷۳۔ فَوَاللّه إنَکَ لَعلَی الْحَقِّ وَالْحَقُّ مَعَک ، حاکم نیشابوری ، مستدرک الصحیحین ، ج ۳ ، ص ۱۲۹۔
Add new comment