حضرت زہرا علیها السلام کی سیاسی جدوجہد کے اہم محور (۳)

Mon, 12/11/2023 - 08:53

اسی بناء پر اصحاب رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم معصومہ کونین حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کا خاص احترام کیا کرتے تھے ، اس کے علاوہ خود خدا کے آخری پیغمبر (ص) کی بیٹی ہونا اپ کے لئے باعث فخر و فضیلت اور لوگوں کے نزدیک اپ کی محبوبیت اور سماجی عظمت کا سبب تھا ، لہذا حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے نظریات اور مطالبات ، رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے نظریات و مطالبات سمجھے جاتے تھے ۔

نیز قریش امام علی علیہ السلام کے سلسلہ میں حساس و بدبینی کا شکار تھے مگر حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے سلسلہ میں ایسا نہ تھا ، لہذا حالات کچھ ایسے تھے کہ اہل بیت اطھار علیہم السلام میں حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے سوا کوئی بھی، رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی رحلت کے بعد پیدا ہونے والے انحرافات کا مقابلہ نہیں کرسکتا تھا ، اسی بنیاد پر بی بی دوعالم سلام اللہ علیہا اسلام کی بقاء اور حق کے دفاع میں خلفاء راشدین اور اس دور کے اسلامی سماج کے مقابل کھڑی ہوگئیں کہ جس کی ان لوگوں کو توقع نہ تھی اور اپ نے ۷۵ دن یا ۹۵ دن میں وہ معرکہ انجام دیا کہ خلفاء پر عرصہ حیات تنگ ہوگیا ، وہ ندامت و شرمندگی اور معذرت خواہی کرنے پر مجبور ہوگئے ، اس سے بھی مھم یہ کہ سچے اسلام کے راستے جو امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی خاموشی اور بعض فتنہ گر اصحاب کی وجہ سے تاریک ہوگئے تھے ، واضح اور روشن ہوگئے کہ ہم اس مقالہ میں حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیہا کے بعض سیاسی مقابلہ کی جانب اشارہ کریں گے ۔

۱: ابوبکر کی خلافت کے ناجائز اور غیر قانونی ہونے کا اعلان

حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا خلفاء کی ہمہ جہت مخالفت اور ابوبکر و عمر کی جانب سے امام علی علیہ السلام سے جبراً بیعت لئے جانے پر استقامت کے ذریعہ اپ علیہا السلام نے دنیا کو بتا دیا کہ ابوبکر کی خلافت کے ناجائز اور غیر قانونی ہے ۔

سچائی یہ تھی کہ سقیفہ میں اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہونے والی پارٹی ، بعض اصحاب سے بیعت لینے کے بعد امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے پاس آئی تاکہ جلد از جلد ان بزرگوار سے بھی بیعت لے لے تاکہ ان کی حکومت اور خلافت پر قانونی و شرعی ہونے کی مھر لگ جائے ، وہ لوگ اس بات سے بخوبی اگاہ تھے کہ امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام ، اسلام کی بقاء اور مسلمانوں کو اختلاف و تفرقہ سے محفوظ رکھنے کے لئے ھرگز ان سے جنگ نہیں کریں گے اور اپ علیہ السلام کی بیعت ، تمام بنی ہاشم اور اہل بیت اطھار علیہم السلام کے چاہنے والوں کی مخالفت کا سد باب کرے گی ، نتیجتاً ان کی خلافت و حکومت کے ستون محکم واستوار ہوجائیں گے ۔ (۱)

جاری ہے ۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: ابن قتیبه دینوری، الامامة و السیاسة، ج۱، ص۳۱ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
7 + 10 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 43